Dure-Mansoor - Al-An'aam : 129
وَ لَا یَاْتُوْنَكَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰكَ بِالْحَقِّ وَ اَحْسَنَ تَفْسِیْرًاؕ
وَلَا يَاْتُوْنَكَ : اور وہ نہیں لاتے تمہارے پاس بِمَثَلٍ : کوئی بات اِلَّا : مگر جِئْنٰكَ : ہم پہنچا دیتے ہیں تمہیں بِالْحَقِّ : ٹھیک (جواب) وَاَحْسَنَ : اور بہترین تَفْسِيْرًا : وضاحت
اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض کا ولی بناتے ہیں بہ سبب ان کے اعمال کے جو وہ کرتے ہیں۔
(1) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وکذلک نولی بعض الظلمین یعنی جنات میں سے ظلم کرنے والے اور انسانوں میں سے ظلم کرنے والوں کو ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں اور (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت ومن یعش عن ذکر الرحمن نقیض لہ شیطنا فھو لہ قرین اور فرمایا کہ ہم مسلط کردیتے ہیں ظلم کرنے والے جنوں کو ظلم کرنے والے انسانوں پر۔ (2) امام عبد الرزاق، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وکذلک نولی بعض الظلمین بعضا کہ اللہ تعالیٰ مسلط کردیتے ہیں بعض ظالموں کو بعض پر دنیا میں اور جہنم میں بھی بعض بعض کی اتباع کریں گے۔ (3) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وکذلک نولی بعض الظلمین بعضا کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حاکم مقرر کرتا ہے لوگوں کے درمیان ان کے اعمال کے مطابق سو مومن دوست ہوتا ہے مومن کا وہ جہاں کہیں بھی ہو۔ اور کافر دوست ہوتا ہے کافر کا جہاں کہیں بھی ہو۔ ایمان محض آرزو سے ثابت نہیں ہوتا۔ اور نہ زیب و آرائش سے۔ اور میری عمر کی قسم اگر تو اللہ کی اطاعت کے ساتھ عمل کرے اور تجھے اللہ کی اطاعت کرنے والوں کی پہچان نہ بھی ہوئی تو یہ بات تجھ کو نقصان نہیں دے گی۔ اور تو نے اللہ کی نافرمانی والے عمل کئے اور اللہ کی اطاعت کرنے والوں سے دوستی لگائی تو تجھے یہ بات کچھ بھی نفع نہیں دے گی۔ (4) امام ابو الشیخ نے منصور بن ابو الاسود (رح) سے روایت کیا کہ میں نے اعمش سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت وکذلک نولی بعض الظلمین بعضا کے بارے میں تم نے سنا ہے کہ وہ اس بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ فرمایا میں نے ان سے سنا کہ وہ کہتے ہیں جب لوگ فساد کریں تو اس کے برے لوگوں کو ان پر حاکم بنا دیا جاتا ہے۔ (5) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے روایت کیا مالک بن دینار نے فرمایا میں نے زبور میں پڑھا میں انتقام لیتا ہوں منافق کا منافق سے پھر میں سب منافقوں سے انتقام لوں گا۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے اللہ تعالیٰ کا قول لفظ آیت وکذلک نولی بعض الظلمین بعضا بما کانوا یکسبون (6) امام حاکم نے تاریخ نے اور بیہقی نے شعب الایمان میں یحییٰ بن ہاشم کے طریق سے نقل کیا کہ انہوں نے فرمایا مجھ سے بیان کیا یونس بن ابی اسحاق نے اور یونس بن ابی اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جیسے تم ہوتے ہو اسی طرح تم پر حاکم مقرر کئے جاتے ہیں بیہقی نے کہا یہ روایت منقطع ہے اور یحییٰ ضعیف ہے۔ (7) امام بیہقی نے کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ زمانہ کے لئے ایک بادشاہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ بھیجتے ہیں ان کے رہنے والوں کے دلوں کی کیفیت کے مطابق جب (اللہ تعالیٰ ) ان کی اصلاح کا ارادہ فرماتے ہیں تو ان پر ایک اصلاح کرنے والا نیک حاکم ان کی طرف بھیجتے ہیں اور جب ان کو ہلاک کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو ان پر عیش پرست حکمران بھیج دیتے ہیں۔ (8) امام بیہقی نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ سے کہا ہمارے لئے اپنے رب سے سوال کرو کہ وہ تم سے اپنی رضا مندی اور اپنی زندگی کی کوئی واضح علامت بیان فرمائے۔ موسیٰ نے سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ ان کو خبر دیجئے کہ میری ان سے رضا مندی کی علامت یہ ہے کہ ان پر ان کے نیک لوگوں کو حکمران بناؤں اور ناراضگی کی علامت میری کہ ان کے برے لوگوں کو ان پر حکمران بناؤں۔ باران رحمت اللہ کی رضاء کی علامت ہے (9) امام بیہقی نے عبد الملک بن قریب الاصمعی سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا اور انہوں نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے عمر بن خطاب ؓ سے رویت کیا کہ انہوں نے فرمایا مجھے یہ بتایا گیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) یا عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے میرے رب کہ تیری رضا مندی کی کیا علامت ہے تیری اپنی مخلوق سے فرمایا اگر میں ان پر بارش نازل کروں ان کی کھیتی کے وقت اور اس کو روک لوں ان کے کاٹنے کے وقت اور میں ان کے معاملات میں ان سے حلیم الطبع اپنوں کے سپرد کردوں اور ان کو غنیمت کے مالوں کو ان کے مستحق لوگوں کے ہاتھوں میں دیدوں۔ پھر عرض کیا اے میرے رب تیری ناراضگی کی علامت کیا ہے ؟ فرمایا اگر میں ان پر بارش نازل کروں ان کی کٹائی کے وقت اور اس کو روک لوں ان کی کھیتی کے وقت اور ان کے امور حوالے کردوں ان کے بیوقوفوں کی طرف۔ اور ان کے غنیمت کے مال کو ان کے بخیل لوگوں کے سپرد کردوں (تو سمجھ لو کہ میں ناراض ہوں)
Top