Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-An'aam : 129
وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّیْ بَعْضَ الظّٰلِمِیْنَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۠ ۧ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
نُوَلِّيْ
: ہم مسلط کردیتے ہیں
بَعْضَ
: بعض
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
بَعْضًۢا
: بعض پر
بِمَا
: اس کے سبب
كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ
: جو وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں۔
آیت 129 (ویوم یحشرھم جمیعاً ) ” اور جس دن جمع کرے گا ان سب کو “ یعنی تمام جن و انس کو، ان میں سے جو گمراہ ہوئے اور جنہوں نے دوسروں کو گمراہ کیا۔ اللہ تعالیٰ جنوں کو، جنہوں نے انسانوں کو گمراہ کیا، برائی کو ان کے سامنے مزین کیا اور ارتکاب معاصی میں ان کی مدد کی، زجز و توبیح کرتے ہوئے فرمائے گا : (یمعشرالجن قدر استکترتم من الانس) ” اے گروہ جنات تم نے انسانوں سے بہت (فائدے) حاصل کئے۔ “ یعنی اے جنوں کی جماعت ! تم نے انسانوں کو خوب گمراہ کیا اور ان کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکا۔ تم نے کیسے میرے محارم کی خلاف ورزی کی اور میرے رسولوں کے ساتھ عناد رکھنے کی جرأت کی اور تم اللہ تعالیٰ کے خلاف جنگ کرنے کے لئے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اس کے راستے سے روکنے اور جہنم کے راستے پر دھکیلنے کی کوشش کی ؟ آج تم میری لعنت کے حق دار ہو اور تم پر میری ناراضی واجب ہوگئی۔ آج ہم تمہیں، تمہارے کفر اور دوسروں کو گمراہ کرنے کے مطابق زیادہ عذاب دیں گے۔ آج تمہارے پاس کوئی عذر نہیں جو پیش کرسکو، کوئی ٹھکانا نہیں جہاں تم پناہ لے سکو، کوئی سفارشی نہیں جو تمہاری سفارش کرسکے اور نہ تمہاری پکار ہی سنی جائے گی۔ اس وقت مت پوچھئے کہ ان پر سزا کے کون سے پہاڑ ٹوٹیں گے اور انہیں کون سی رسوائی اور وبال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے کسی عذر کا ذکر نہیں فرمایا۔ رہے ان کے دوست انسان تو وہ عذر پیش کریں۔ گے جسے قبول نہیں کیا جائے گا (ربنا استمتع بعضنا ببعض ) ” اے رب ہمارے ! فائدہ اٹھایا ہم میں سے ایک نے دوسرے سے “ یعنی تمام جنوں اور انسانوں نے ایک دوسرے سے خوب فائدہ اٹھایا جنوں نے انسانوں سے اپنی اطاعت، اپنی عبادت اور اپنی تعظیم کروا کے اور ان کی پناہ کی طلب سے فائدہ اٹھایا اور انسان جنوں کی خدمت کے مطابق اپنی اغراض اور شہوات کے حصول میں ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انسان جنوں کی عبادت کرتے ہیں، جن ان کی خدمت کرتے ہیں اور ان کی دنیاوی حاجتیں پوری کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ہم سے بہت ہی گناہ سر زد ہوئے اور اب ان کا لوٹانا ممکن نہیں (وبلغنا اجلنا الذی اجلت لنا) ” اور ہم پہنچے اپنے اس وعدے کو جو تو نے ہمارے لئے مقرر کیا تھا “ یعنی اب ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ اب تو جو چاہے ہمارے ساتھ سلوک کر اور جو تیرا ارادہ ہے ہمارے بارے میں، وہی فیصلہ کر۔ ہماری حجت تو منقطع ہوگئی، ہمارے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہا۔ معاملہ وہیہو گا جو تیرا حکم ہے۔ فیصلہ وہی ہے جو تیرا فیصلہ ہے۔ ان کے اس کلام میں ایک سم کی گریہ زاری اور رقت ہے مگر یہ سب کچھ بےوقت اور بےموقف ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں عدل پر مبنی فیصلہ جو ظلم و جور سے پاک ہے، کرتے ہوئے فرمایا (النار مثولکم خلدین فیھا) ہے۔ اس لئے فرمایا : (ان ربک حکیم علیم) ” بیشک تمہارا رب دانا، خبردار ہے۔ “ جیسے اس کا علم تمام اشیاء کا احاطہ کئے ہوئے ہے، ویسے ہی اس کی بےانتہا حکمت تمام اشیاء پر عام اور تمام اشیاء کو شامل ہے۔ (وکذلک نولی بعض الظلمین بعضاً بما کانوا یکسبون) ” اور اسی طرح ہم سرپرست بنا دیتے ہیں گناہ گاروں کو ایک دوسرے کا، ان کے اعمال کے سبب “ یعنی جیسے ہم سرکش جنوں کو مسلط کردیتے ہیں کہ وہ انسانوں میں سے اپنے دوستوں کو گمراہ کریں اور ہم ان کے کسب و کوشش کے سبب سے ان کے درمیان موالات اور موافقت پیدا کردیتے ہیں۔ اسی طرح یہ ہماری سنت ہے کہ ہم کسی ظالم کو اسی جیسے کسی ظالم پر مسلط کردیتے ہیں جو اسے شر پر آمادہ کرتا ہے اور اس کو شر کی ترغیب دیتا ہے، خیر میں بےرغبتی پیدا کر کے اسے اس سے متنفر کرتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی سزا ہے جو بہت خطرناک ہے اور اس کا اثر بہ برا ہے۔ گناہ کرنے والا ظالم ہی ہے پس یہ وہ شخص ہے جو اپنے آپک و نقصان پہنچاتا ہے اور جن بھی اس کو نقصان پہنچاتا ہے (وما ربک بظلام للعبید) (حم السجدۃ 36/61) ” اور تیرا رب بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔ “ ظالموں کو مسلط کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جب بندوں کا فساد اور ظلم بہت بڑھ جاتا ہے اور روہ حقوق واجبہ ادا نہیں کرتے تو ان پر ظالم مسلط کردیئے جاتے ہیں جو انہیں بدترین عذاب میں مبتلا کردیتے ہیں اور وہ ان سے ظلم و جور کے ذریعے سے اس سے کئی گنا زیادہ چھین لیت ہیں جو وہ اللہ اور اس کے بندوں کے حق کے طور پر ادا کرنے سے انکار کرتے ہیں اور وہ ان سے اس طرح وصول کرتے ہیں کہ ان کو اس کا اجر وثواب بھی نہیں ملتا۔ جیسے جب بندے درست اور راست رو ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے حکمرانوں کو درست کردیتا ہے اور انہیں ظالم اور گمراہ حاکم نہیں بلکہ انہیں عدل و انصاف کے امام بنا دیتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان تمام جن و انس کو زجر و توبیخ کرتا ہے جو حق سے روگردانی کرتے ہوئے اسے ٹھکرا دیتے ہیں، وہ ان کی خطا واضح کرتا ہے اور وہ اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (یمعشر الجن والانس الم یا تکم رسل منکم یقصون علیکم ایتی) ” اے جنوں اور انسانوں کی جماعت ! کیا نہیں پہنچے تھے تمہارے پاس رسول تمہی میں سے کہ سناتے تھے تمہیں میرے حکم “ یعنی واضح آیات جن کے اندر امرو نہی، خیر و شر اور وعدو وعید کی تفصیلات ہیں (ویندرونکم لقآء یومک ھذا) ” اور اس دن کی ملاقات سے تمہیں ڈراتے تھے “ یعنی تمہیں آگاہ کرتے تھے کہ تمہاری نجات اسی میں ہے۔ فوز و فلاح صرف اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل اور نواہی سے اجتناب میں ہے اور ان کو ضائع کرنے میں انسان کی بدبختی اور خسارہ ہے وہ اس کا اقرار اور اعتراف کرتے ہوئے کہیں گے (شھدنا علی انفسنا و غرتھم الحیوۃ الدنیا) ” ہم نے اقرار کیا اپنے گناہ کا اور ان کو دھوکہ دیا دنیا کی زندگی نے “ یعنی دنیا کی زندگی نے اپنی زینت، آرائش اور نعتموں کے ذریعے سے ان کو دھوکے میں مبتلا کردیا، وہ دنیا پر مطمئن اور راضی ہو کر بیٹھ گئے اور دنیا نے انہیں آخرت کے بارے میں غافل کردیا۔ (وشھد و اعلیٰ انفسھم انھم کانوا کفرین) ” اور گواہی دی انہوں نے اپنے آپ پر کہ وہ کافر تھے “ ان کے خلاف اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوگئی۔ تب اس وقت ہر ایک نے اور خود انہوں نے بھی جان لیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ عدل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں درد ناک عذاب کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمائے گا (ادخلوا فی امم قدخلت من قبلکم من الجن والانس) (الاعراف :38/8) ” یعنی جنوں اور انسانوں کے تم سے پہلے جو گر وہ گزر چکے ہیں ان میں داخل ہوجاؤ۔ “ ان کے کرتوت بھی تمہارے کرتوتوں کی مانند تھے۔ انہوں نے بھی اپنے حصے سے خوب فائدہ اٹھایا جیسے تم نے فائدہ اٹھایا۔ وہ بھی باطل میں گھس گئے جیسے تم گھس گئے ہو۔ یہ سب خسارے میں رہنے والے لوگ تھے۔ یعنی پہلے لوگ بھی اور یہ لوگ بھی اور کون سا خسارہ جنت سے محرومی کے خسارے سے بڑا خسارہ ہوسکتا ہے ؟ کون سا خسارہ سب سے مکرم ہستی کی ہمسائیگی سے محرومی کے خسارے سے بڑا خسارہ ہوسکتا ہے ؟ البتہ یہ لوگ اگرچہ خسارے میں مشترک ہوں گے۔ مگر خسارے کی مقدار میں وہ ایک دوسرے سے بہت متفاوت ہوں گے۔ (ولکل) ” اور ہر ایک کے لیے۔ “ یعنی ان میں سے ہر ایک کے لئے (درجت مما عملوا) ” بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں۔ “ یعنی ان کے اعمال کے مطابق ان کے درجات ہیں جس نے تھوڑی سی برائی کا ارتکاب کیا ہے وہ اس شخص کی مانند نہیں ہوسکتا جس نے بہت برائیاں کمائی ہیں۔ تابع متبوع کے برابر ہوسکتا ہے نہ رعایا حکمران کے برابر ہوسکتی ہے۔ جیسے اہل ثواب اور اہل جنت منافع، فوز و فلاح اور جنت میں داخل ہونے میں مشترک ہیں، مگر ان کے درجات میں اس قدر تفاوت ہوگا کہ اللہ کے سوا اسے کوئی نہیں جانتا۔ اس کے باوجود وہ سب اس پر راضی ہوں گے جو ان کا آقا ان کو عطا کرے گا اور اس پر قناعت کریں گے۔ پس ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرت یہیں کہ وہ ہمیں بھی جنت الفردوس کے بلند درجات عطا کرے جو اس نے اپنے مقرب، چنے ہوئے اور محبوب بندوں کے لئے تیار کر رکھی ہے۔ (وما ربک بغافل عما یعملون) ” اور آپ کا رب ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے “ وہ ہر ایک کو اس کے قصد اور عمل کے مطابق جزا دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو نیک کام کرنے کا حکم دیا ہے اور ان پر رحم کرتے ہوئے اور ان کی بھلائی کی خاطر ان کو برے اعمال سے منع کیا ہے۔ ورنہ وہ بذاتہ تمام مخلوقات سے بےنیاز ہے۔ اطاعت کرنے والوں کی اطاعت اسے کوئی فائدہ دیتی ہے نہ نافرمانی کرنے والوں کی نافرمانی اس کا کچھ بگاڑ سکتی ہے۔ (ان یشآیذھبکم) ” اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے “ یعنی تمہیں ہلاک کر کے ختم کر دے (ویستخلف من بعدکم ما یشآء کما انشاکم من ذریۃ قوم اخرین) ” اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہارا جانشین بنا دے جیسے تمہیں پیدا کیا اوروں کی اولاد سے “ جب تمہیں اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ دوسرے لوگوں کی طرح تمہارا اس دنیا سے منتقل ہونا لابدی ہے تم بھی اپنے بعد آنے والوں کے لئے اس دنیا کو خالی کر کے یہاں سے کوچ کر جاؤ گے جیسے تم سے پہلے لوگ یہاں سے کوچ کر گئے اور انہوں نے اس دنیا کو تمہارے لئے خالی کردیا۔ پھر تم نے اس دنیا کو کیوں ٹھکنا اور وطن بنا لیا اور تم نے کیوں فراموش کردیا کہ یہ دنیا ٹھکانا اور جائے قرار نہیں، بلکہ گزر گاہ ہے اور اصل منزل تمہارے سامنے ہے۔ یہی وہ گھر ہے جہاں ہر نعمت جمع کردی گئی ہے اور جو ہر آفت اور نقص سے محفوظ ہے۔ یہی وہ منزل ہے جس کی طرف اولین و آخرین لپکتے ہیں اور جس کی طرف سابقین ولاحقین کوچ کرتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں دائمی اور لازمی قیام ہے۔ یہ وہ منزل ہے جس کے آگے کوئی منزل نہیں، یہ وہ مطلوب و مقصود ہے جس کے سامنے ہر مطلوب ہیچ ہے اور یہ وہ مرغوب نعمت ہے جس کے مقابلے میں ہر مرغوب مضحمل ہے۔ اللہ کی قسم ! وہاں وہ نعمتیں عنایت ہوں گی جن کو نفس چاہیں گے اور آنکھیں لذت حاصل کریں گی اور رغبت کرنے والے رغبت کریں گے۔ جیسے روحوں کی لذت، بےپایاں فرحت، قلب و بدن کی نعمت اور اللہ علام الغیوب کا قرب۔ پس کتنی اعلیٰ فکر ہے جو ان مقامات پر مرتکز ہے اور کتنا بلند ارادہ ہے جو ان اعلیٰ درجات کی طرف مائل پرواز ہے اور وہ کتنا بدنصیب ہے جو اس سے کم تر پر راضی ہے اور وہ کتنا کم ہمت ہے جو گھاٹے کا سودا پسند کرتا ہے۔ غفلت کا شکار روگرداں شخص اس منزل پر جلدی سے پہنچنے کو بعید نہ سمجھے۔ (ان ما توعدون لات وما انتم بمعجزین) ” تم سے جس چیز کا وعدہ کیا جاتا ہے، وہ آنے والی ہے اور تم عاجز نہیں کرسکتے “ یعنی تم اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے اور اس کے عذاب سے کہیں بھاگ کر نہیں جاسکتے کیونکہ تمہاری پیشانیاں اس کے قبضہ قدرت میں ہیں اور تم اس کی تدبیر اور تصرف کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہو۔ (قل) ” کہہ دیجیے “ اے رسول ﷺ جبکہ آپ نے ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دے دی اور ان کے انجام اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کے بارے میں ان کو آگاہ کردیا اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو ماننے سے باز رہے، بلکہ اپنی خواہشات کے پیچھے لگے رہے اور اپنے شرک پر قائم رہے، تو آپ ان سے کہہ دیجیے ! (یقوم اعملوا علی مکانتکم) ” اے میری قوم ! تم کام کرتے رہو، اپنی جگہ پر “ یعنی جس حال میں تم ہو اور جس حال کو تم نے اپنے لیے پسند کرلیا ہے اسی پر قائم رہو (انی عامل) ” میں (اپنی جگہ) عمل کئے جاتا ہوں۔ “ میں اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل اور اس کی مرضی کی اتباع کرتا ہوں (فسوف تعلمون من تکون لہ عاقبۃ الدار) ” عنقریب تم جان لو گے کہ کس کو ملتا ہے عاقبت کا گھر “ یعنی آخرت کا گھر تمہارے لئے ہے یا میرے لئے اور یہ انصاف کا عظیم مقام ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اعمال اور ان پر عمل کرنے والوں کے بارے میں بیان فرما دیا اور نہایت بصیرت کے ساتھ ان اعمال کی جزا بھی ساتھ بیان فرما دی جہاں تصریح سے گریز کرتے ہوئے تلویح سے کام لیا ہے اور یہ حقیقت معلوم ہے کہ دنیا و آخرت میں اچھا انجام صرف اہل تقویٰ کے لئے ہے۔ آخرت کا گھر اہل ایمان کے لئے ہے اور انبیا و رسل کی لائی ہوئی شریعت سے روگردانی کرنے والوں کا انجام انتہائی برا ہے۔ اس لئے فرمایا : (انہ لایفلح الظلمون) ” یقیناً ظالم فلاح یاب نہیں ہوں گے “ ظالم خواہ اس دنیا سے کتنا ہی فائدہ اٹھا لے، اس کی انتہا ضمحلال اور اتلاف ہے۔ حدیث میں ہے۔ (ان اللہ لیملی للظالم، حتی اذا اخذہ لم یفلتہ) (1) ” اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے یہاں تک کہ جب اس کو پکڑ لیات ہے تو اسے چھوڑتا نہیں۔ “ (1) صحیح بخاری، کتاب التفسیر، باب قرلہ (وکذلک اخذ ربک۔۔۔ الخ) حدیث :7386
Top