Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Maaida : 62
وَ تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یُسَارِعُوْنَ فِی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَتَرٰى
: اور تو دیکھے گا
كَثِيْرًا
: بہت
مِّنْهُمْ
: ان سے
يُسَارِعُوْنَ
: وہ جلدی کرتے ہیں
فِي
: میں
الْاِثْمِ
: گناہ
وَالْعُدْوَانِ
: اور سرکشی
وَاَكْلِهِمُ
: اور ان کا کھانا
السُّحْتَ
: حرام
لَبِئْسَ
: برا ہے
مَا
: جو
كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
: وہ کر رہے ہیں
اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں جلدی کر رہے ہیں۔ بیشک یہ جو کچھ کرتے ہیں برا کرتے ہیں۔
آیت 62 (قد) یعنی اے رسول کہہ دیجیے ! (یاھل الکتب ) ” اے اہل کتاب ! “ یعنی ان پر حجت لازم کرتے ہوئے۔ بلاشبہ دین اسلام دین حق ہے اور اس میں طعن وتشنیع ایک ایسے معاملے میں طعن وتشنیع ہے جو درحقیقت مدح کے لائق ہے۔ (آیت) ” تم ہی میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوائے اس کے کہ ہم اللہ پر اور جو (کتاب) ہم پر نازل ہوئی اس پر اور جو (کتابیں) پہلے نازل ہوئیں ان پر ایمان لائے ہیں اور تم میں اکثر فاسق ہیں۔ “ یعنی اس کے سوا ہم میں اور کیا عیب ہے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں، اس کی گزشتہ کتابوں اور انبیائے متقدمین و متاخرین پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور ہم نہایت جزم کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ جو کوئی اس ایمان جیسا ایمان نہیں رکھتا وہ کافر اور فاسق ہے۔ کیا تم صرف اس امر کی بنا پر ہمیں طعن وتشنیع کرتے ہو جو تمام مکلفین پر سب سے زیادہ فرض ہے اور بایں ہمہ کو ان میں سے اکثر فاسق ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے باہر اور اس کی نافرمانی کی جسارت کرنے والے ہیں تو اے فاسقو ! تمہارے لئے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔ پس اگر تم میں یہی عیب ہوتا جب کہ تم فسق سے پاک ہوتے، حالانکہ یہ بہت بعید ہے۔۔۔ تو یہ برائی تمہارے فسق کی معیت میں تمہارے ہماری بابت طعن وتشنیع سے خفیف تر ہوتی۔ اہل ایمان پر ان کا طعن وتشنیع کرنا اس امر کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اہل ایمان میں برائی ہے اس لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : (قل) یعنی ان کو برائی اور قباحت کے بارے میں ان کو آگاہ کرتے ہوئے کہہ دیجیے (ھل انبئکم بشر من ذلک) ” کیا میں تمہیں خبردوں اس سے بھی بری بات کی ؟ “ جس کے بارے میں تم ہمیں طعن وتشنیع کرتے ہو اس کو صحیح فرض کرتے ہوئے (من لعنہ اللہ) ” جس پر اللہ نے لعنت کی۔ “ یعنی اس کو اپنی رحمت سے دور کردیا (وغضب علیہ) ” اس پر غضب نازل کیا “ یعنی اسے دنیا و آخرت کے عذاب میں مبتلا کیا (وجعل منھم القردۃ والخنا زیر و عبد الطاغوت) ” اور ان میں سے بعضوں کو بندر اور سور بنادیا اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی “ یہاں طاغوت سے مراد شیطان ہے اور ہر وہ چیز جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جائے، و طاغوت ہے۔ (اولئک) یعنی وہ لوگ جن کا ان قبیح خصائل کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے (شرمکاناً ) ” ان کا ٹھکانا (اہل ایمان سے) برا ہے۔ “ اہل ایمان اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ان کی نسبت زیادہ قریب ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہے اس نے ان کو دنیا و آخرت میں ثواب سے نواز دیا ہے، کیونکہ انہوں نے اپنے دین کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کرلیا۔ یہ ” افعل التفضیل “ کو ایک دوسرے اسلوب میں استعملا کرنے کی نوع ہے اور اسی طرح یہ قول ہے۔ (واضل عن سوآء السبیل) ” اور بہت بہکے ہوئے ہیں سیدھی راہ سے “ یعنی وہ اعتدال کی راہ سے بہت دور ہیں۔ (واذا جآء و کم قالوآ امنا) ” اور جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے “ یعنی وہ مکر و فریب اور نفاق کی بنا پر کہتے ہیں (وقد دخلوا بالکفروھم قد خرجوابہ) ” حالانکہ وہ کفر لے کر آتے ہیں اور اسی کو لے کر جاتے ہیں۔ “ یعنی وہ اس حال میں داخل ہوئے کہ وہ کفر میں گھرے ہوئے تھے اور اسی کے ساتھ وہ نکلے۔ پس ان کا داخل ہونا اور ان کا نکلنا کفر کے ساتھ ہے۔ بایں ہمہ وہ اپنے آپ کو مومن کہتے ہیں۔ ان سے زیادہ برا اور ان سے زیادہ بد حال کوئی اور ہوسکتا ہے ؟ (واللہ اعلم بما کانوا یکتمون) ” اور اللہ خوب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں “ پس اللہ تعالیٰ ان کو ان کے اچھے، برے اععمال کا بدلہ دے گا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کی مدد اور تائید کی خاطر بتکراران یہود و کفار کے معایب بیان کرتا ہے۔ (وتری کثیراً منھم) ” اور تو ان میں سے اکثر کو دیکھے گا “ یعنی یہودیوں میں سے (یسارعون فی الاثم والعدوان) ” وہ گناہ اور زیادتی میں دوڑ کر حصہ لیتے ہیں “ یعنی وہ ان گناہوں کی طرف سبقت کرتے ہیں جو خالق کے حقوق سے متعلق ہیں اور مخلوق پر ظلم اور تعدی کے زمرے میں آتے ہیں (واکلھم السحت) ” اور ان کے حرام کھانے پر “ جو کہ حرام ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے صرف یہ خبر دینے پر اکتفا نہیں کیا کہ وہ ان افعال کا ارتکاب کرتے ہیں بلکہ یہ بھی خبر دی کہ وہ ان افعال بد میں سبقت کرتے ہیں اور یہ چیز ان کی خباثت اور برائی پر دلالت کرتی ہے۔ گناہ اور ظلم ان کے نفس کی فطرت کا حصہ بن گئے۔ یہ ہے ان کا حال اور وہ ہیں کہ اپنے لئے مقامات بلند کا دعویٰ کرتے ہیں (لبئس ماکانوا یعملون) ” بہت برے کام ہیں جو وہ کر رہے ہیں “ یہ ان کی مذمت اور ان کی تشفیع کی انتہا ہے۔ (لولا ینھھم الربنیون والاحبار عن قولھم الاثم و اکلھم السحت) ” کیوں نہیں روکتے ان کو درویش اور علماء گناہ کی بات کہنے سے اور حرام کھانے سے “ یعنی علمئا جو عوام الناس کے نفع کے در پے ہوتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علم و دانش سے نوازا ہے، انہوں نے لوگوں کو ان گناہوں سے کیوں نہ روکا جو ان سے صادر ہوتے ہیں تاکہ ان سے جہالت دور ہوجاتی ہے اور ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوجاتی ہے۔ کیونکہ یہ علماء ہی کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیں اور برائیوں سے منع کریں اور ان کے سامنے دین کا راستہ واضح کریں، انہیں بھلائیوں کی ترغیب دیں اور برائیوں کے انجام سے ڈرائیں (لبئس ما کانوا یصنعون) ” بلا شبہ وہ بہت برا کرتے ہیں۔ “ اللہ تبارک و تعالیٰ یہود کے انتہائی خبیث قول اور ان کے قبیح ترین عقیدے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے فرماتا : (وقالت الیھود ید اللہ مغلولۃ) ” یہود نے کہا، اللہ کا ہاتھ بند ہوگیا ہے “ یعنی بھلائی احسان اور نیکی سے (غلت ایدیھ و لعنوا بما قالوا) ” انہی کے ہاتھ بند ہوجائیں اور لعنت ہے ان کے اس کہنے پر “ یہ انہی کی گفتگو کی جنس کے ساتھ ان کے لئے بد دعا ہے چونکہ ان کی یہ بدگوئی اللہ کریم کو بخل، اور عدم احسان کی صفات سے متصف کرنے کو متضمن ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان پر اسی وصف کو منطبق کر کے ان کو اس بدگوئی کا بدلہ دیا ہے۔ پس یہود بخیل ترین، نیکی کے اعتبار سے قلیل ترین، اللہ تعالیٰ کے بارے میں سوء ظنی میں بدترین اور اللہ تعالیٰ کی اس رحمت سے بعید ترین لوگ ہیں جو ہر چیز پر سایہ کناں ہے اور جس سے تمام عالم علوی اور سفلی لبریز ہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (بل یدہ مبسوطتن ینفق کیف یشآء) ” بلکہ اس کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے “ اس پر کوئی پابندی عائد نہیں اور کوئی روکنے والا نہیں جو اسے اپنے ارادے سے روک سکے۔ اس کا فضل و کرم اور دینی اور دنیاوی احسان بہت وسیع ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے جو دو کرم یک جھونکوں سے مستفید ہوں۔ وہ اپنی نافرمانیوں کے ذریعے سے اپنے آپ پر اس کے فضل و احسان کے دروازے بند نہ کریں۔ اس کی دادو ہش دن رات جاری ہے، اس کی عطا و بخشش ہر وقت موسلادھار بارش کی ماند ہے۔ وہ دکھوں کو دور کرتا ہے، غموں کا ازالہ کرتا ہے، محتاج کو بےنیاز کرتا ہے، قیدی کو آزاد کرتا ہے، ٹوٹے ہوئے کو جوڑتا ہے، مانگنے والے کی دعا قبول کرتا ہے، محتاج کو عطا کرتا ہے، مجبوروں کو ان کی پکار کا جواب دیتا ہے، سوال کرنے والوں کے سوال کو پورا کرتا ہے۔ جو اس سے سوال نہیں کرتا اسے بھی نعمتیں عطا کرتا ہے، جو اس سے عافیت طلب کرتا ہے اسے عافیت عطا کرتا ہے، وہ کسی نافرمان کو اپنی بھلائی سے محروم نہیں کرتا بلکہ نیک اور بدسب اس کی بھلائی سے بہرہ ور ہوتے ہیں۔ وہ اپنے اولیا کو نیک اعمال کی توفیق سے نوازتا ہے جو اس کا جود و کرم ہے، پھر وہ ان اعمال پر ان کی تعریف کرتا اور ان کی اضافت ان کی طرف کرتا ہے اور یہ بھی اس کے جود و کرم کا نتیجہ ہے اور ان کو دنیا و آخرت میں ایسا ثواب عطا کرتا ہے کہ زبان اس کے بیان سے قاصر ہے اور بندے کے طائر خیال کی اس تک رسائی ممکن نہیں۔ وہ تمام امور میں ان کو لطف و کرم سے نوازتا ہے۔ وہ اپنا احسان ان تک پہنچاتا رہتا ہے۔ وہ اپنے طور پر ہی ان سے بہت سی مصیبتیں دور کردیتا ہے کہ ان کو اس کا شعور تک نہیں ہوتا۔ پاک ہے وہ ذات کہ بندوں کے پاس جو نعمت ہے وہ اسی کی طرف سے ہے اور تکالیف کو دور کرنے کے لئے اسی کے سامنے گڑ گڑاتے ہیں اور برکت والی ہے وہ ذات جس کی مدح وثناء کو کوئی شمار نہیں کرسکتا، بس وہ ایسے ہے جیسے اس نے خود اپنی مدح وثناء بیان کی۔ بالا و بلند سے وہ ہستی کہ بندے ایک لمحے کے لئے بھی اس کے فضل و کرم سے علیحدہ نہیں ہوتے بلکہ ان کا وجود اور ان کی بقا اسی کے جود و کرم کی مہون ہے۔ اللہ تعالیٰ برا کرے ان لوگوں کا جو اپنی جہالت کی بنا پر اپنے آپ کو اپنے رب سے بےنیاز سمجھتے ہیں اور اس کی طرف ایسے امور منسوب کرتے ہیں جو اس کی جلالت کے لائق نہیں۔ اگر اللہ تاعلیٰ ان یہود کے ساتھ جنہوں نے یہ بدگوئی کی ہے اور ان جیسے دیگر لوگوں کے ساتھ ان کے کسی قول پر معاملہ کرتا، تو وہ ہلاک ہوجاتے اور دنیا میں بدبختی کا شکار ہوجاتے۔ مگر وہ اس قسم کی گستا خانہ باتیں کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے برد باری سیپ یش آتا ہے اور ان سے درگزر فرماتا ہے، ان کو ڈھیل دیتا ہے مگر ان کو مہمل نہیں چھوڑتا۔ (ولیزیدن کثیراً منھم ما انزل الیک من ربک طغیانا وکفرا) ” اور یقیناً ان میں سے بہتوں کو، وہ کلام جو آپ پر آپ کے رب کی طرف سے اتارا گیا ہے، سرکشی اور کفر میں ہی بڑھائے گا “ یہ بندے کے لئے سب سے بڑی سزا ہے کہ وہ ذکر، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ پر نازل کیا ہے جس میں قلب و روح کی زندگی، دنیا و آخرت کی سعادت اور فلاح ہے جو اللہ کا سب سے بڑا احسان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سعادت کے ذریعے سے اپنے بندوں پر احسان فرمایا ہے جو ان پر واجب ٹھہراتی ہے کہ وہ اسے قبول کرنے کے لئے آگے بڑھیں، اس کے سبب سے اللہ کے سامنے سرجھکا دیں، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔۔۔ وہی ذکر اس کی گمراہی، سرکشی اور کفر میں اضافے کا باعث بن جائے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس نے اس روگردانی کی اور اسے ٹھکرا دیا اس سے عناد کھا اور شبہات یا طلہ کی بنا پر اس کی مخالفت کی۔ (والقینا بینھم العداوۃ والبغضآء الی یوم القیمۃ) ” اور ہم نے ڈال دی ہے ان کے درمیان دشمنی اور بغض قیامت کے دن تک “ پس وہ ایک دوسرے سے محبت نہیں کریں گے، ایک دوسرے کی مدد نہیں کریں گے اور وہ کسی ایسی بات پر متفق نہیں ہوں گے جس میں ان کی کوئی مصلحت ہو، بلکہ وہ ہمیشہ اپنے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کینہ اور بغض رکھیں گے اور قیامت تک ایک دوسرے پر ظلم اور تعددی کا ارتکاب کرتے رہیں گے۔ (کلما او قدوا ناراً للحرب) ” جب کبھی آگ سلگاتے ہیں لڑائی کے لئے “ تاکہ اس طرح وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کریں، ان کے خلاف چالیں چلیں اور ان پر سوار اور پیادے چڑھا لائیں۔ (اطفاھا اللہ) ” اللہ اس کو بجھا دیتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ ان کو بےیارو مددگار چھوڑ کر، ان کے لشکروں کو منتشر کر کے، ان کے خلاف مسلمانوں کی نصرت فرما کر اس آگ کو بجھا دیتا ہے۔ (ویسعون فی الارض فساداً ) ” اور یہ ملک میں فساد کے لئے دوڑے پھرتے ہیں۔ “ یعنی زمین میں فساد پھیلان یکے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔ معاصی کا ارتکاب کرتے ہیں، اپنے باطل دین کی طرف دعوت دیتے ہیں اور لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے سے روکتے ہیں ارتکاب کرتے ہیں، اپنے باطل دین کی طرف دعوت دیتے ہیں اور لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے سے روکتے ہیں (واللہ لایحب المفسدین) ” اور اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا “ بلکہ ان کے ساتھ سخت ناراض ہوتا ہے وہ عنقریب انہیں اس کی سزا دے گا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : (آیت) ” اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور ڈرتے، تو ہم ان سے ان کی برائیاں دور کردیتے اور ان کو نعمت والے باغوں میں داخل کرتے “ یہ اللہ تعالیٰ کا جود و کرم ہے کہ جہاں اس نے اہل کتاب کی برائیوں اور ان کے معایب اور ان کے اقوال باطلہ کا ذکر فرمایا ہے، وہاں ان کو توبہ کی طرف بھی بلایا ہے اور یہ کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر اس کے فرشتوں، اس کی تمام کتابوں اور اس کے تمام رسولوں پر ایمان لے آئیں اور گناہوں سے پرہیز کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی تمام برائیاں، خواہ کتنی ہی کیوں نہ ہوں، مٹا دے گا اور ان کو نعمتوں سے بھری ہوئی جنت میں داخل کرے گا جس میں وہ کچھ ہے کہ نفس اس کی چاہت رکھتے ہیں اور آنکھیں اس سے لذت اٹھاتی ہیں۔ (ولو انھم اقاموالتورۃ ولانجیل وما انزل الیھم من ربھم) ” اور اگر وہ قائم کرتے تو رات، انجیل اور اس کو جو نازل کیا گیا ان پر، ان کے رب کی طرف سے “ یعنی اگر وہ تورات و انجیل کے احکام کو قائم کرتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو توجہ دلائی اور ان کو ترغیب دی ہے۔ تو رات و انجیل کو قائم کرنے سے مراد ان امور پر ایمان لانا ہے جن کی طرف یہ دونوں کتابیں دعوت دیتی ہیں۔ یعنی محمد مصطفیٰ ﷺ اور قرآن پر ایمان لانا۔ اگر وہ اس عظیم نعمت کو قائم کرتے جس کو ان کے رب نے ان کی طرف نازل فرمایا ہے یعنی ان کی خاطر اور ان کے ساتھ اعتنا کی بنا پر اس نعمت کو ان کی طرف نازل کیا ہے (لاکلوا من فوقھم ومن تحت ارجلھم “ ” تو وہ کھاتے اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے “ یعنی اللہ تعالیٰ ان پر رزق کے دروازے کھول دیتا، آسمان سے ان پر بارش برساتا اور زمین ان کے لئے فصلیں اگاتی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : (ولو ان اھل القری امنوا واتقوا لفتحنا علیھم برکت من السمآء والارض) (الاعراف :96/8) ” اگر بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر زمین اور آسمان کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ “ (منھم) ” ان میں سے “ یعنی اہل کتاب میں سے (امۃ مقتصدۃ) ” ایک گروہ ہے سیدھی راہ پر “ یعنی ایک گروہ ایسا بھی ہے جو تورات و انجیل پر عامل ہے مگر اس کا عمل قوی اور نشاط انگیز نہیں ہے۔ (و کثیر منھم سآء مایعملون) ” اور بہت سے ایسے ہیں جن کے اعمال برے ہیں۔ “ یعنی ان میں برائیوں کا ارتکاب کرنے والے بہت زیادہ ہیں اور نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے بہت کم ہیں۔
Top