Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 109
اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ حَمَلْنٰكُمْ فِی الْجَارِیَةِۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَمَّا : جب طَغَا الْمَآءُ : بلندی میں تجاوز کرگیا پانی حَمَلْنٰكُمْ : سوار کیا ہم نے تم کو فِي الْجَارِيَةِ : کشتی میں
بلاشبہ جب پانی کو طغیانی ہوئی تو ہم نے تمہیں کشتی میں اٹھادیا
25۔ سعید بن منصور وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا آیت انا الما طغا الماء یعنی کہ پانی اپنے ذمہ دار فرشتوں پر غالب آگیا اور نازل ہوا حالانکہ آسمان سے کوئی پانی نہیں نازل ہوا۔ مگر پیمانے اور وزن کے ساتھ سوائے نوح (علیہ السلام) کے زمانہ کے کیونکہ وہ اپنے اوپر مقرر فرشتوں پر غالب آگیا اس لیے وہ بغیر وزن اور کیل کے نازل ہوا۔ 26۔ ابن المنذر وابو شیخ نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آسمان سے کبھی کوئی قطرہ نازل نہیں ہوتا مگر ذمہ دار فرشتوں کے علم سے مگر اس وقت جب کہ پانی غالب آگیا کیونکہ وہ اس وقت غضب میں تھا اللہ کے غضب کی وجہ سے پس وہ ذمہ دار فرشتوں پر غالب آگیا۔ اور وہ نکلا اتنی مقدار میں کہ وہ نہیں جانتے تھے وہ کتان ہے۔ 27۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت لما طغا الماء کے بارے میں مجھ کو یہ خبر پہنچی ہے کہ طغی سے مراد ہے کہ پانی ہر چیز پر پندرہ پندرہ ہاتھ بلند ہوا تھا۔ 28۔ سعید بن منصور وابن المنذر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت حملنکم فی الجاریہ یعنی کشتی میں آیت لنجعلہا لکم تذکرۃ تاکہ ہم اسے تمہارے لیے ایک یادگار بنائی تاکہ تم اس سے نصیحت حاصل کرو جو کچھ ان کے ساتھ کیا گیا جب انہوں نے نوح (علیہ السلام) کی نافرمانی کی آیت وتعیہا اور اس کو یاد رکھیں۔ یعنی اس کو شمار کرتے رہیں۔ اذن واعیہ کان یادر کھنے والے یعنی کان یادر کھیں کشتی کے واقعہ کو۔
Top