Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 31
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا١ۚ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠   ۧ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولادِ قوم خُذُوْا : لے لو (اختیار کرلو) زِيْنَتَكُمْ : اپنی زینت عِنْدَ : قیب (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّكُلُوْا : اور کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو وَلَا تُسْرِفُوْا : اور بےجا خرچ نہ کرو اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الْمُسْرِفِيْنَ : فضول خرچ (جمع)
اے بنی آدم ! ہر نماز کے وقت اپنے تئیں مزین کیا کرو۔ اور کھاو اور پیو اور بےجا نہ اڑاؤ کہ خدا بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
آیت 31 اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم پر لباس نازل کرنے کے بعد جس سے وہ اپنا ستر ڈھانپتے ہیں اور زینت اختیار کرتے ہیں، فرمایا : (یبنی ادم خذوا زینتکم عند کل مسجد) ” اے نبی آدم ! ہر نماز کے وقت اپنے تئیں مزین کیا کرو۔ “ یعنی ہر نماز کے وقت، خواہ نماز فرض ہو یا نفل، اپنے ستر کو ڈھانپو، کیونکہ ستر ڈھانپنا ہی بدن کی زینت ہے جیسے ستر کو کھولنا بدن کو قبیح اور بدنما بنا دیتا ہے۔ اس آیت میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس زینت سے مراد لباس کی نظافت ہو۔ پس اس صورت میں آیت کریمہ میں نماز کے اندر ستر ڈھانپنے، زینت اختیار کرنے اور لباس کو میل کچیل اور نجاست سے پاک رکھنے کا حکم ہے۔ پھر فرمایا : (وکلوا واشربوا) ” اور کھاؤ اور پیو۔ “ یعنی ان پاک چیزوں میں سے کھاؤ پیو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا کی ہیں (ولا تسرفوا) اور (ان میں) اسراف نہ کرو۔ “ اسراف سے یا تو یہ مراد ہے کہ ماکولات کو اس مقدار سے زیادہ استعمال کرنا جو انسان کو کفایت کرتی ہیں کیونکہ ماکولات کو زیادہ کھانے کی حرص جسم کو نقصان دیتی ہے۔ یا اس سے مراد ہے ماکولات، مشروبات اور ملبوسات میں حد سے زیادہ خرچ کرنا۔ یا مراد ہے حلال سے تجاوز کر کے حرام میں پڑنا۔ (انہ لا یحب المسرفین) ” بیشک وہ (اللہ) اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا “ کیونکہ حد سے تجاوز کرنے پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔ اسراف انسان کے جسم اور اس کی معیشت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اسراف بسا اوقات انسان کو ایسی حالت تک پہنچا دیتا ہے کہ وہ ان نفقات سے بھی عاجز رہ جاتا ہے جو اس پر واجب ہیں۔ اس آیت کریمہ میں کھانے پینے کا حکم ہے اور کھانا پینا چھوڑنے اور اس میں اسراف کرنے کی ممانعت ہے۔
Top