Siraj-ul-Bayan - An-Nahl : 84
فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّنْ قَوْلِهَا وَ قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِیْۤ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰى وَالِدَیَّ وَ اَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىهُ وَ اَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِكَ فِیْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِیْنَ
فَتَبَسَّمَ : تو وہ مسکرایا ضَاحِكًا : ہنستے ہوئے مِّنْ : سے قَوْلِهَا : اس کی بات وَقَالَ : اور کہا رَبِّ : اے میرے رب اَوْزِعْنِيْٓ : مجھے توفیق دے اَنْ اَشْكُرَ : کہ میں شکر ادا کروں نِعْمَتَكَ : تیری نعمت الَّتِيْٓ : وہ جو اَنْعَمْتَ : تونے انعام فرمائی عَلَيَّ : مجھ پر وَعَلٰي : اور پر وَالِدَيَّ : میرے ماں باپ وَاَنْ : اور یہ کہ اَعْمَلَ صَالِحًا : میں نیک کام کروں تَرْضٰىهُ : تو وہ پسند کرے وَاَدْخِلْنِيْ : اور مجھے داخل فرمائے بِرَحْمَتِكَ : اپنی رحمت سے فِيْ : میں عِبَادِكَ : اپنے بندے الصّٰلِحِيْنَ : نیک (جمع)
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا بولا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، اور ماپ تول میں کمی نہ کرو ، میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تمہاری آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تمہاری نسبت گھیرنے والے دن کے عذاب کا خوف ہے (ف 1) ۔
1) حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم تجارت سے شغف رکھنے والی قوم تھی ، مگر کم تولنے کی بد عادت میں مبتلا تھی ، اس لئے حضرت شعیب (علیہ السلام) نے انہیں اس برے فعل سے روکا ، اور کہا ، کہ اللہ کی عبادت کے ساتھ معاملات میں بھی منصف اور عادل بننے کی کوشش کرو ، کیونکہ مذہب کا تعلق صرف عقائد سے نہیں ، بلکہ اس کو معاملات میں بھی اصلاحی ہدایات پیش کرنا لازم ہے ، وہ عقیدے اور عبادتیں جو برائیوں سے نہیں روکتیں تمہیں بتاؤ ان کی کیا قیمت ہے ؟ مذہب زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھتا ہے ۔
Top