Siraj-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 100
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ یَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنْ : اگر تُطِيْعُوْا : تم کہا مانو گے فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : دی گئی کتاب يَرُدُّوْكُمْ : وہ پھیر دینگے تمہیں بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : تمہارے ایمان كٰفِرِيْنَ : حالت کفر
مسلمانو ! اگر تم اہل کتاب کے لوگوں کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیر لیں گے (ف 1)
1) ان آیات میں اہل کتاب کی مخالفانہ اور معاندانہ کوششوں کا ذکر ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی حق وصداقت کا انکار کرتے ہیں اور صرف انکار پر ہی کفایت نہین کرتے بلکہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ دوسرے مسلمان بھی شریک ہوجائیں اور اراتداد اختیار کرلیں ، فرمایا مسلمانوں سے اس قسم کی توقعات رکھنا درست نہیں ، اس لئے کہ وہ صبح وشام قرآن حکیم کی آیات سنتے ہیں جن میں تمہارے ہر فریب کی تشریح موجود ہے اور ان کے شبہات دور کرنے کے لئے خود اللہ کا رسول ﷺ ان میں موجود ہے جو بجائے خود ہر کفر ونفاق کا ایک مستقل جواب ہے ، جب تک اس کا وجود مسعود مسلمانوں میں موجود ہے ، انہیں ارتداد کا خوف نہیں ، اور اگر کوئی بخت پہلے سے دل میں نفاق وکفر پوشیدہ رکھتا ہو یا ذوق ایمان نے اسے یقین و استقلال کی دولت گرانمایہ نہ بخشی ہو ، ایسی صورتوں میں تو ارتداد ممکن ہے ، کیونکہ اصل میں یہ ارتداد ہی نہیں ‘ بلکہ اندرونی کفر ونفاق کا اظہار ہے ، پس وہ شخص جو درحقیقت مومن ہے ، جس کا دل و دماغ قرآن کے حقائق ومعارف سے منور و روشن ہے ‘ وہ کبھی بھی صراط مستقیم سے منحرف نہیں ہو سکتا ۔ حل لغات : شھید : گواہ ، جاننے والا ۔ تصدون : روکتے ہو ، مصدر ۔ : بمعنے روکنا ، منع کرنا ، عوجا ، ٹیڑھا پن ، کجی ، یعتصم : مصدر و مادہ ۔ اعتصام ۔ کسی چیز کو مضبوطی سے پکڑ لینا تھامنا اور پکڑنا ۔
Top