Siraj-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 71
یُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا
يُّصْلِحْ : وہ سنوار دے گا لَكُمْ : تمہارے عمل (جمع) اَعْمَالَكُمْ : تمہارے عمل (جمع) وَيَغْفِرْ : اور بخش دے لَكُمْ : تمہارے لیے ذُنُوْبَكُمْ ۭ : تمہارے گناہ وَمَنْ : اور جو۔ جس يُّطِعِ اللّٰهَ : اللہ کی اطاعت کی وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَقَدْ فَازَ : تو وہ مراد کو پہنچا فَوْزًا عَظِيْمًا : بڑی مراد
کہ وہ تمہارے لئے تمہارے اعمال سنوارے اور تمہارے گناہ بخش دے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کی اس نے بڑی مراد پائی
مسلمان کے معنی یہ ہیں کہ وہ اس دنیا میں ایک مشن کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے ۔ اس لئے طبعاً اس پر بعض ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جو دوسروں پر عائد نہیں ہوتیں ۔ اس لئے ضروری ہے کہ عقائد و افکار سے لے کر اعمال تک تقویٰ اور پاکیزگی قلب کا حامل ہو اور جو بات کہے اس میں محولادی استحکام ہو ۔ ہر آن اور ہر منزل میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کو ہاتھ سے نہ جانے دے یہی نہیں بلکہ ہر نفس اس کا نشہ اطاعت میں ڈوبا ہوا ہونا چاہیے ۔ تاکہ معلوم ہو کہ مسلمان کائنات میں منصب امامت کا تنہا حقدار ہے اور سیرت و سجایا کے اعتبار سے کوئی قوم اس کی ہمسائیگی کا دعویٰ نہیں کرسکتی ۔ یہ فوز و فلاح کا کفیل ہے اور خدا کی مخلوق میں سب سے زیادہ کامیاب ہے ۔ عقبے وآخرت کی تمام مسرتیں اس کے حصہ میں آئی ہیں ۔ اور یہ کسی بات میں دنیا والوں سے پیچھے نہیں ۔ حل لغات :۔ سادتنا ۔ جن کو دین کے لحاظ سے عظمت رفعت حاصل ہو کبرانا ۔ جمع کبیر یعنی بزرگان دنیوی نقطہ نگاہ سے صاحب اقتدار لوگ ۔ سدیدا ۔ پکی بات ۔
Top