Tadabbur-e-Quran - Yunus : 35
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَآئِكُمْ مَّنْ یَّهْدِیْۤ اِلَى الْحَقِّ١ؕ قُلِ اللّٰهُ یَهْدِیْ لِلْحَقِّ١ؕ اَفَمَنْ یَّهْدِیْۤ اِلَى الْحَقِّ اَحَقُّ اَنْ یُّتَّبَعَ اَمَّنْ لَّا یَهِدِّیْۤ اِلَّاۤ اَنْ یُّهْدٰى١ۚ فَمَا لَكُمْ١۫ كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ
قُلْ : آپ پوچھیں هَلْ : کیا مِنْ : سے شُرَكَآئِكُمْ : تمہارے شریک مَّنْ : جو يَّهْدِيْٓ : راہ بتائے اِلَى الْحَقِّ : حق کی طرف (صحیح) قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ يَهْدِيْ : راہ بتاتا ہے لِلْحَقِّ : صحیح اَفَمَنْ : پس کیا جو يَّهْدِيْٓ : راہ بتاتا ہے اِلَى الْحَقِّ : حق کی طرف (صحیح) اَحَقُّ : زیادہ حقدار اَنْ يُّتَّبَعَ : پیروی کی جائے اَمَّنْ : یا جو لَّا يَهِدِّيْٓ : وہ راہ نہیں پاتا اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يُّهْدٰى : اسے راہ دکھائی جائے فَمَا لَكُمْ : سو تمہیں کیا ہوا كَيْفَ : کیسا تَحْكُمُوْنَ : تم فیصلہ کرتے ہو
پوچھو، کیا تمہاے شرکاء میں کوئی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہو، کہہ دو اللہ ہی ہے جو حق کی توفیق بخشتا ہے۔ تو کیا جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے وہ پیروی کیے جانے کا مستحق ہے یا وہ جو بغیر ہنمائی کے خود راہ نہیں پاتے ؟ تو تمہیں کیا ہوگیا تم کیسا فیصلہ کرتے ہو
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَاۗىِٕكُمْ مَّنْ يَّهْدِيْٓ اِلَى الْحَقِّ ۭ قُلِ اللّٰهُ يَهْدِيْ لِلْحَقِّ ۭ اَفَمَنْ يَّهْدِيْٓ اِلَى الْحَقِّ اَحَقُّ اَنْ يُّتَّبَعَ اَمَّنْ لَّا يَهِدِّيْٓ اِلَّآ اَنْ يُّهْدٰى ۚ فَمَا لَكُمْ ۣ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ۔ شرکاء کا وجود رہنمائی کے پہلو سے : یعنی آخرت کے معاملے میں تو تمہارے ان مزعومہ شرکاء کو وجود یوں بےکار ثابت ہوا کہ نہ ان کا کوئی دخل خلق کے ابداء میں ہے نہ اعادے میں۔ اب سوچو کہ اس دنیا میں تمہیں ان سے کیا فیض پہنچتا ہے ؟ مخلوق کی ایک بہت بڑی ضرورت خالق سے یہ وابستہ ہوتی ہے کہ وہ زندگی کے معاملات میں رہنمائی فرماتا ہے کہ کیا حق ہے اور کیا باطل کیا تم کہہ سکتے ہو کہ تمہارے ان معبودوں سے تمہیں اس طرح کی کوئی رہنمائی حاص ہوتی ہے ؟ کیا عقل جو تمہارے اندر رہنمائی کا چراغ ہے، یہ ان کی بخشی ہوئی تمہیں ملی ہی ہے ؟ کیا یہ تمہاری ہدایت کے لیے کوئی وحی بھیجتے ہیں۔ کیا انہوں نے تمہاری تربیت و تزکیہ کے لیے کوئی کتاب اتاری، کوئی رسول بھیجا، کوئی شریعت نازل کی، کوئی قانون اتارا ؟ اگر ان کاموں میں کوئی کام بھی انہوں نے نہیں کیا، نہ کرتے ہیں، نہ کریں گے تو آخر کس غرض کے لیے ان کے پیچھے لگے ہو ؟ پیروی کا سزاوار وہ ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور اس کی توفیق بخشتا ہے یا وہ جو خود رہنمائی اور دستگیری کے محتاج ہیں ؟ تمہاری عقل کو کیا ہوگیا ہے، تم کیسے الٹے فیصلے کرتے ہو۔ ہدایت کا صلہ آیت میں انی کے ساتھ بھی آیا ہے اور " ل " کے ساتھ بھی۔ ہمارے نزدیک دونوں میں تھوڑا سا فرق ہے۔ جب الی آتا ہے تو اس سے مقصود صرف کسی چیز کی طرف رہنمائی کردینا ہوتا ہے لیکن جب " ل " آتا ہے تو اس کے اندر رہنمائی کے ساتھ توفیق ہدایت کا مفہوم بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ یَہِدِّی درصل یہتدی ہے جو بقاعدہ ادغام یھدی ہوگیا ہے۔
Top