Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 9
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ
وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَاِدْرِيْسَ : اور ادریس وَذَا الْكِفْلِ : اور ذوالکفل كُلٌّ : یہ سب مِّنَ : سے الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
یہ اس لیے کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا اور جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے اللہ اس کے لیے نہایت سخت گیر ہے
اس تقریر کے آخر میں اور اس عظیم اور ہولناک حقیقت کے انکشاف کے آخر میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اس معرکے کا پس منظر کیا تھا اور کن حقائق کی وجہ سے کسی کو نصرت ملی اور کسی کے حصے میں ہزیمت آئی۔ وہ عظیم پس منظر یہ تھا :۔ ” ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَاۗقُّوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۚ وَمَنْ يُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ : یہ اس لیے کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا اور جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے اللہ اس کے لیے نہایت سخت گیر ہے “ یہ کوئی ایسا واقعہ نہ تھا کہ اچانک پیش آگیا اور نہ ہی یہ اتفاقی حادثہ تھا جو پیش آگیا اور چلا گیا۔ اللہ نے جماعت مسلمہ کی نصرت کی اور اسے اس کے دشمنوں پر مسلط کردیا اور اس کے دشمنوں کے دلوں کے اندر رعب بٹھا دیا۔ مسلح فرشتے ان کی امداد کے لیے پہنچ گئے۔ یہ اس لیے تھا کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے لیے وہ محاذ چن لیا جو اللہ کا محاذ نہ تھا اور وہ اللہ اور رسول کی مخالف صفوں میں چلے گئے۔ انہوں نے خدا اور رسول سے محاذ آرائی شروع کردی اور وہ اسلامی نظام حیات کے قیام کے لیے رکاوٹ بن گئے تھے۔ ” وَمَنْ يُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ : اور جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے اللہ اس کے لیے نہایت سخت گیر ہے “ یعنی ایسے لوگوں پر وہ سخت عذاب نازل کرتا ہے۔ اللہ اس قدر طاقتور ہے کہ وہ ان پر عذاب نازل کرسکتا ہے اور وہ اس قدر ضعیف ہیں جو اس عذاب کو برداشت کرنے کی قدرت اپنے اندر نہیں رکھتے۔ یہ اللہ کی سنت جاریہ ہے ، اور اس کا اصول ہے۔ یہ کوئی اچانک یا کوئی حادثہ یا اتفاق نہیں ہے۔ یہ اللہ کی سنت جاریہ ہے کہ اس کرہ ارض پر جب بھی کوئی جماعت اس لیے اٹھے کہ وہ یہاں اللہ کے اقتدار اعلی کو قائم کرے گی اور یہاں صرف اسلامی نظام حیات قائم ہوگا اور اس جماعت کے خلاف اللہ کا کوئی دشمن اٹھ کھرا ہوا اور اس نے اس جماعت کے ساتھ محاذ آرائی شروع کردی اور ایسے لوگ قوت اور رعب و داب کے مالک بھی ہوتے تو اللہ کی مدد اس جماعت کے ساتھ ہوا کرتی ہے بشرطیکہ یہ جماعت ثابت قدمی سے اپنے مقصد کی طرف گامزن ہو اور رب تعالیٰ کی راہ میں مطمئن ہو۔ اس پر توکل کرنے والی ہو اور اپنی راہ پر اس کا سفر جاری ہو۔
Top