Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 78
وَ اللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا١ۙ وَّ جَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَخْرَجَكُمْ : تمہیں نکالا مِّنْ : سے بُطُوْنِ : پیٹ (جمع) اُمَّهٰتِكُمْ : تمہاری مائیں لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہ جانتے تھے شَيْئًا : کچھ بھی وَّجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : تم شکر ادا کرو
اور اللہ نے تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس حال میں نکالا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اس نے تمہارے لیے سمع و بصر اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو
وَاللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَـيْـــًٔـا ۙ وَّجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْــِٕدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۔ یعنی انسان جب پیدا ہوتا ہے تو صرف ایک مغضۂ گوشت ہوتا ہے۔ عقل و علم اور قوت وصلاحیت سے بالکل عاری۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کو سمع و بصر اور دل و دماغ کی قوتیں عطا فرماتا ہے۔ ان نعمتوں کا حق یہ ہے کہ تم اللہ کے شکر گزار بنو لیکن اکثر لوگوں کا حال یہ ہے کہ ان نعمتوں کو پا کر ان کو خدا ہی کی ناشکری کا ذریعہ بناتے ہیں۔ اسی مضمون کو سورة ملک میں یوں بیان فرمایا قل ھو الذی انشاکم وجعل لکم السمع والابصاری والافئدۃ قلیلا ما تشکرون : کہہ دو کہ وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا اور تمہیں سمع و بصر و دل و عطا فرمائے لیلکن تم بہت کم شکر گزار ہوتے ہو۔
Top