Tadabbur-e-Quran - Maryam : 17
فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِهِمْ حِجَابًا١۪۫ فَاَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِیًّا
فَاتَّخَذَتْ : پھر ڈال لیا مِنْ : سے دُوْنِهِمْ : ان کی طرف حِجَابًا : پردہ فَاَرْسَلْنَآ : پھر ہم نے بھیجا اِلَيْهَا : اس کی طرف رُوْحَنَا : اپنی روح (فرشتہ) فَتَمَثَّلَ : شکل بن گیا لَهَا : اس کے لیے بَشَرًا : ایک آدمی سَوِيًّا : ٹھیک
پس اس نے اپنے آپ کو ان سے پردے میں کرلیا تو ہم نے اس کے پاس اپنا فرشتہ بھیجا جو اس کے سامنے ایک کامل بشر کی صورت میں نمودار ہوا
فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا۔ حضرت مریم کا امتحان : لوگوں کے اور اپنے درمیان پردہ حائل کرلینا اس بات کا قرینہ ہے کہ وہ اعتکاف میں بیٹھ گئیں۔ اس دوران میں اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس اپنا فرشتہ بھیجا جو ایک تندرست و توانا آدمی کی شکل میں ان کے سامنے نمودار ہوا۔ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو حضرت مریم کا متحان لینا منظور تھا کہ فرشتہ بشری روپ میں نمدار ہوا ورنہ حضرات انبیاء کے لیے بھی فرشتوں کے ظہور کی عام شکل یہ نہیں رہی ہے۔ اس حادثہ کا جو اثر حضرت مریم پر جو ابھی فرشتہ اور ہاتف وغیرہ سے نا آشنا تھیں۔ پڑا ہوگا اس کا اندازہ کرنا کچھ آسان نہیں ہے لیکن اس نازک موقع پر حضرت مریم نے جس کردار کا مظاہر کیا وہ بےمثال ہے۔
Top