Tadabbur-e-Quran - Maryam : 2
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهٗ زَكَرِیَّاۖۚ
ذِكْرُ : ذکر رَحْمَتِ : رحمت رَبِّكَ : تیرا رب عَبْدَهٗ : اپنا بندہ زَكَرِيَّا : زکریا
یہ تیرے رب کے اس فضل کی ید دہانی ہے جو اس نے اپنے بندے زکریا پر کیا
ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا۔ حضرت زکریا کا مرتبۂ خاص : " ذکر " یہاں اسی مفہوم میں ہے جس مفہوم میں آگے حضرت مریم سے لے کر حضرت ادریس تک تمام انبیاء کا ذکر بصیغہ " اذکر " ہوا ہے۔ یہ پیغمبر ﷺ کو ہدایت ہے کہ نادانوں تو یہ تمام سرگزشتیں فرماوش کردیں، یہ تمہیں سنائی جا رہی ہیں تاکہ تم بھی ان سے بہرہ مند ہو اور دوسروں کو بھی یاد دہانی کرو کہ وہ بھی ان سے بہرہ مند ہوں۔ آیت میں " عبدہ " کا لفظ حضرت زکریا کے اختصاص پر دلیل ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ خود اپنا بندہ کہہ کر یاد فرمائے اس کے لیے اس سے بڑا اعزاز اور کیا ہوسکتا ہے ! بولائے تو کہ گر بندۂ خویشم خوانی زسر خواجگی کون و مکاں برخیزم
Top