Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 40
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ١٘ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ۠   ۧ
اُولٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِیْنَ : وہ جنہوں نے اشْتَرَوُا : خریدلیا الْحَيَاةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا بِالْآخِرَةِ : آخرت کے بدلے فَلَا : سو نہ يُخَفَّفُ : ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يُنْصَرُوْنَ : مدد کیے جائیں گے
تیرے رب کی اپنے بندے زکریا پر رحمت کا ذکر ہے۔
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهٗ زَكَرِيَّا : یہاں ”ہٰذَا“ محذوف ہے، یعنی یہ تیرے رب کی اپنے بندے زکریا پر رحمت کا ذکر ہے۔ رحمت سے مراد یہاں زکریا ؑ کی دعا قبول کرنا اور انھیں سخت بڑھاپے اور بیوی بانجھ ہونے کے باوجود یحییٰ ؑ جیسا عظیم مرتبے والا بیٹا عطا فرمانا ہے۔ ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (کَانَ زَکَرِیَّاءُ نَجَّارًا) [ مسلم، الفضائل، باب من فضائل زکریا۔ : 2379 ] ”زکریا ؑ نجار (ترکھان) تھے۔“ اس سے معلوم ہوا کہ وہ داؤد ؑ کی طرح اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَا أَکَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَیْرًا مِنْ أَنْ یَّأْکُلَ مِنْ عَمَلِ یَدِہِ وَ إِنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ دَاوٗدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ کَانَ یَأْکُلُ مِنْ عَمَلِ یَدِہِ) [ بخاري، البیوع، باب کسب الرجل و عملہ بیدہ : 2072، عن المقدام ؓ ]”کسی شخص نے کبھی اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔“
Top