Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 249
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِ١ۙ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِیْكُمْ بِنَهَرٍ١ۚ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَطْعَمْهُ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۤ اِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِیَدِهٖ١ۚ فَشَرِبُوْا مِنْهُ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۙ قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِ١ۙ كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
فَلَمَّا
: پھر جب
فَصَلَ
: باہر نکلا
طَالُوْتُ
: طالوت
بِالْجُنُوْدِ
: لشکر کے ساتھ
قَالَ
: اس نے کہا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
مُبْتَلِيْكُمْ
: تمہاری آزمائش کرنے والا
بِنَهَرٍ
: ایک نہر سے
فَمَنْ
: پس جس
شَرِبَ
: پی لیا
مِنْهُ
: اس سے
فَلَيْسَ
: تو نہیں
مِنِّىْ
: مجھ سے
وَمَنْ
: اور جس
لَّمْ يَطْعَمْهُ
: اسے نہ چکھا
فَاِنَّهٗ
: تو بیشک وہ
مِنِّىْٓ
: مجھ سے
اِلَّا
: سوائے
مَنِ
: جو
اغْتَرَفَ
: چلو بھرلے
غُرْفَةً
: ایک چلو
بِيَدِهٖ
: اپنے ہاتھ سے
فَشَرِبُوْا
: پھر انہوں نے پی لیا
مِنْهُ
: اس سے
اِلَّا
: سوائے
قَلِيْلًا
: چند ایک
مِّنْهُمْ
: ان سے
فَلَمَّا
: پس جب
جَاوَزَهٗ
: اس کے پار ہوئے
ھُوَ
: وہ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
لَا طَاقَةَ
: نہیں طاقت
لَنَا
: ہمارے لیے
الْيَوْمَ
: آج
بِجَالُوْتَ
: جالوت کے ساتھ
وَجُنُوْدِهٖ
: اور اس کا لشکر
قَالَ
: کہا
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَظُنُّوْنَ
: یقین رکھتے تھے
اَنَّهُمْ
: کہ وہ
مُّلٰقُوا
: ملنے والے
اللّٰهِ
: اللہ
كَمْ
: بارہا
مِّنْ
: سے
فِئَةٍ
: جماعتیں
قَلِيْلَةٍ
: چھوٹی
غَلَبَتْ
: غالب ہوئیں
فِئَةً
: جماعتیں
كَثِيْرَةً
: بڑی
بِاِذْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے حکم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
مَعَ
: ساتھ
الصّٰبِرِيْنَ
: صبر کرنے والے
پھر جب طالوت فوجوں کو لے کر چلے تو انہوں نے بتایا کہ اللہ ایک ندی کے ذریعہ سے تمہاری جانچ کرنے والا ہے تو جو اس میں سے پی لے گا وہ میرا ساتھی نہیں اور جو اس کو نہیں چکھے گا تو بیشک وہ میرا ساتھی ہے، مگر یہ کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے۔ تو انہوں نے اس میں سے خوب پیا، صرف ان میں سے تھوڑے لوگ اس سے بچے۔ پھر جب طالوت اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ایمان پر ثابت قدم رہے دریا پار کر گئے تو یہ لوگ بولے کہ اب ہم میں تو جالوت اور اس کی فوجوں سے لڑنے کی طاقت نہیں جو لوگ یہ گمان رکھتے تھے کہ بالآخر انہیں اللہ سے ملنا ہے انہوں نے للکارا کہ کتنی چھوٹی جماعتیں رہی ہیں جو اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آگئی ہیں، اللہ تو ثابت قدموں کے ساتھ ہوتا ہے۔
فَصَلَ فَصُوْلاً کے معنی کہیں سے چلنے، نکلنے اور روانہ ہونے کے لیں۔ یعنی طالوت اپنی فوجیں لے کر مہم پر روانہ ہوئے۔ تورات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مہم فلسطیوں کے مقابلہ کے لیے تھی جن کا سردار جاتی جو لیت تھا، جس کا ذکر قرآن نے جالوت کے نام سے کیا ہے۔ اس جنگ میں طالور اور جالوت کی فوجوں کے ایک دوسرے کے بالمقابل فوج آرائی کی جو شکل بیان ہوئی ہے وہ بالکل اس شکل سے ملتی ہے جو ہمارے ہاں بدر کے موقع پر کفار اور مسلمانوں کے مابین پیش آئی۔ سموئیل میں اس کا ذکر اس طرح ہوا ہے۔“ پھر فلستیوں نے جنگ کے لیے اپنی فوجیں جمع کیں اور یہوداہ کے شہر شو کہ میں فراہم ہوئے اور شو کہ اور عزیقہ کے درمیان افسدمی میں خیمہ زن ہوئے اور ساؤل اور اسرائیل کے لوگوں نے جمع ہو کر ایلہ کی وادی میں ڈیرے ڈالے اور لڑائی کے لیے فلستیوں کے مقابل صف آرائی کی اور ایک طرف کے پہاڑ پر فلستی اور دوسری طرف کے پہاڑ پر بنی اسرائیل کھرے ہوئے اور ان دونوں کے درمیان وادی تھی ”(سموئیل باب 17۔ 1-3)۔ اس نقشہ پر غور کیجیے اور پھر ایک نظر اس نقشہ پر ڈالیے جو سورة انفال میں بدر کے موقع پر کفار اور مسلمانوں کے آمنے سامنے ہونے کا بیان ہوا ہے تو صاف نظر آئے گا کہ یہ بالکل جنگ بدر کی تصویر ہے۔ تحویل قبلہ کے بعد پہلی جنگ جو کم و بیش دو مہینوں کے بعد پیش آئی ہے وہ یہی بدر کی جنگ ہے۔ اس طرح گویا جنگ بدر کے پیش آنے سے پہلے اس کا نقشہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کی جنگ میں مسلمانوں کو دکھا دیا تھا۔ ہم سورة انفال میں یہ واضح کریں گے کہ یہود بدر کا نقشہ دیکھ کر اس حقیقت کو تاڑ گئے تھے لیکن انہوں نے مشرکین کو برانگیختہ کرنے کے معاملہ میں بالکل شیطان کی روش اختیار کی۔ یہ امر بھی ملحوظ رہے کہ اس جنگ میں طالوت کے ساتھیوں کی تعداد بھی کم و بیش اتنی ہی تھی۔ جتنی بدر میں حضور کے ساتھیوں کی تھی۔ فوج کی اطاعت کا امتحان : اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِيْكُمْ بِنَهَرٍ ، دشمن کے آمنے سامنے ہونے سے پہلے طالوت نے اپنی فوج کے ڈسپلن اور ان کی اطاعت و وفاداری کا امتحان لینے کے لیے یہ اعلان کیا کہ سامنے جو فلاں ندی ہماری راہ میں آرہی ہے اس کے ذریعہ سے اللہ تمہاری جانچ کرے گا، تم میں سے جو اس کا پانی پی لے گا وہ میرا ساتھی نہ بن سکے گا، جو اس کو بالکل نہ پیے گا وہ میرا ساتھی ہوگا، اگر کسی نے ہاتھ سے ایک آدھ چلو پی لیا تو وہ قابل درگزر ہے۔ اس امتحان میں فوج کی اکثریت فیل ہوگئی۔ لوگوں نے خوب سیر ہو کر پیا۔ صرف تھوڑے سے لوگ اس امتحان میں پورے اتر سکے۔ بنی اسرائیل نے امری لشکر کا انتخاب تو بڑے ہمہمہ سے کرایا لیکن یہ لوگ نطم اور ڈسپلن کے معاملے میں، بالخصوص جہاں جان و مال کی قربانی کا سوال ہو، بڑے کچے تھے۔ اس کا اظہار، جیسا کہ اوپر گزرا، سموئیل نبی نے پہلے ہی دن کردیا تھا۔ چنانچ معلوم ہوتا ہے کہ انہی کی ہدایت سے طالوت نے اس امتحان کا اعلان کیا تاکہ ان کے کھرے کھوٹے میں پہلے ہی سے امتیاز ہوجائے اور عین میدانِ جنگ میں ان کے ہاتھوں دھوکا نہ کھانا پڑے، جو سچے ہیں وہ پہلے سے چھٹ کے الگ ہوجائیں۔ یہ امتحان چونکہ سموئیل نبی کی ہدایت کے تحت ہوا اس وجہ سے طالوت نے اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب فرمایا۔ جس ندی کے ذریعہ سے یہ امتحان ہوا اس کا نام یہاں مذکور نہیں اس لیے کہ مقصود امتحان کا ذکر ہے نہ کہ کسی ندی کا۔ ہوسکتا ہے کہ یہ دریائے اردن ہو اور اس کا بھی امکان ہے کہ اس وادی کے درمیان کا کوئی چشمہ یا نالا ہو جو دونوں فوجوں کے درمیان حائل تھی۔ اس امتحان میں سو فی صدی کامیابی کے لیے تو شرط یہ تھی کہ اس کا پانی سرے سے کوئی چکھے ہی نہیں جیسا کہ ارشاد ہے وَمَنْ لَّمْ يَطْعَمْهُ ، لیکن ایک آدھ چلو پی لینے کو قابل در گزر قرار دیا گیا تھا لیکن اسکے ساتھ بھی بیدہ کی قید لگی ہوئی تھی کہ مبادا یہ اجازت کٹورے، گلاس اور ڈونگے تک نوبت پنچا دے۔ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ سے وہ صداقت شعار اور کامل الایمان لوگ مراد ہیں جو اس امتحان میں پورے اترے۔ یہاں اٰمَنُوْا کا فعل اپنے کامل معنی میں استعمال ہوا ہے یعنی وہ لوگ جو اپنے ایمان پر ثابت قدم رہے۔ اس سے یہ بات آپ سے آپ نکلی کہ جو لوگ اس امتحان میں پھسڈی ثابت ہوئے وہ اپنے دعوائے ایمان میں بھی منافق تھے۔ قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوْتَ وَجُنُوْدِهٖ۔ ظاہر ہے کہ یہ ان لوگوں کا قول ہے جو خوب پانی پی پی کے وہیں ڈھے گئے۔ قرینہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے ندی کو پار کرنے کی بھی زحمت نہیں اٹھائی بلکہ اسی پار سے کھڑے کھڑے انہوں نے آگے بڑھنے والے ساتھیوں کو سنا دیا کہ اب ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں سے لڑنے کی ہمت نہیں۔ یہاں جالوت کے نام لینے سے اس بات کا اظہار ہو رہا ہے کہ اس کی ہیبت ان لوگوں کے دلوں پر بہت تھی۔ فتح کا انحصار کثرت و قلت پر نہیں، بلکہ عزم و ایمان پر ہے : قَالَ الَّذِيْنَ يَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِ الایۃ : لفظ ظن کی تحقیقی ہم آیت 46 کے تحت بیان کر آئے ہیں، یہ ہے کہ وہ حقیقی شجاعت جو خدا کی راہ میں موت کو زندگی سے بھی زیادہ عزیز و محبوب بنادیتی ہے وہ مومن کے اس عقیدے سے پیدا ہوتی ہے کہ خدا کی راہ میں قتل ہونے والے مرتے نہیں ہیں بلکہ حقیقی زندگی اور اپنے رب کی ملاقات سے مشرف ہوتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے ہمت چھوڑ بیٹھنے والے ساتھیوں کو ابھارا کہ فلسطینیوں کی کثرت تعداد سے مرعوب ہو کر ہمت نہ ہر او۔ اصل شے تعداد نہیں بلکہ اللہ کی تائید اور اس کی نصرت ہے۔ تاریخ اسی مثالوں سے بھری پڑی ہے کہ نہایت قلیل التعداد گروہ محض اللہ کے حکم اور اس کی تائید سے دل بادل فوجوں پر غالب آگیا ہے۔ خدا کی تائید حاصل کرنے کے لیے جو چیز مطلوب ہے وہ صبر و استقامت اور عزم و ہمت ہے نہ کہ تعداد کی کثرت وقلت، شاید طالوت کے بیٹے یونتن نے اسی موقع پر وہ فقرہ کہا جو سموئیل میں نقل ہے۔ “ سو یونتن نے اس جوان سے جو اس کا سلاح برار تھا کہا آ ہم اوپر ان نامختونوں کی چوکی کو چلیں، ممکن ہے کہ خداوند ہمارا کام بنا دے کیونکہ خداوند کے لیے بہتوں یا تھوڑوں کے ذریعے سے بچانے کی قید نہیں ”(سموئیل باب 14۔ 6)۔ تورات میں اس امتحان کا ذکر نہیں ہے لیکن اسی سے ملتے جلتے ایک امتحان کا ذکر ہے۔ فوج کے امتحان کے متعلق تورات اور قرآن کے بیانات کا اختلاف :“ اور اسرائیلی مرد اس دن بڑے پریشان تھے کیونکہ ساؤل نے لوگوں کو قسم دے کر یوں کہا تھا کہ جب تک شام نہ ہو اور میں اپنے دشمنوں سے بدلہ نہ لے لوں اس وقت تک اگر کوئی کچھ کھائے تو وہ معلون ہو۔ اس سبب سے ان لوگوں میں سے کسی نے کھانا چکھا تک نہیں اور سب لوگ جنگل میں جا پہنچے اور وہاں زمین پر شہد تھا اور جب یہ لوگ جنگل میں پہنچ گئے تو دیکھا کہ شہد ٹپک رہا ہے پر کوئی اپنا ہاتھ اپنے منہ تک نہیں لے گیا اس لیے کہ ان کو قسم کا خوف تھا لیکن یونتن نے اپنے باپ کو ان لوگوں کو قسم دیتے نہیں سنا تھا سو اس نے اپنے ہاتھ کے عصا کے سرے کو شہد کے چھتے میں بھونکا اور اپنا ہاتھ اپنے منہ سے لگا لیا اور اس کی آنکھوں میں روشنی آئی۔ تب ان لوگوں میں سے ایک نے اس سے کہا کہ تیرے باپ نے لوگوں کو قسم دے کر سخت تاکید کی تھی اور کہا تھا کہ جو شخص آج کے دن کھانا کھائے وہ معلون ہو۔ اور لوگ بےدم سے ہو رہے تھے۔ تب یونتن نے کہا کہ میرے باپ نے ملک کو دکھ دیا ہے، دیکھو، میری آنکھوں میں ذرا سا شہد چکھنے سے کیسی روشنی آئی ! کتان زیادہ اچھا ہوتا اگر سب لوگ دشمن کی لوٹ میں سے جو ان کی ملی دل کھول کر کھاتے۔۔۔۔ سو وہ لوگ لوٹ پر گرے اور بھیڑوں، بکریوں، بیلوں اور بچھڑوں کو لے کر ان کو زمین پر ذبح کیا اور خون سمیت کھانے لگے ”(سموئیل باب 14۔ 24۔ 23)۔ اس واقعے سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ طالوت نے فلسطینیوں سے جنگ کے موقع پر اپنی فوج کا امتحان لیا تھا اور اس امتحان میں ان کی پوری فوج ناکام رہی تھی یہاں تک کہ طالوت کے بیٹے یونتن بھی، جن کا کردار تورات کے دوسرے بیانات سے نہایت بلند ثابت ہوتا ہے، اس امتحان میں نہ صرف یہ کہ ناکام رہے بلکہ مذکورہ بالا بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ انہی کی غلط رہنمائی سے ان کے باپ کی پوری فوج گمراہ ہوئی۔ قرآن کا بیان مندرجہ ذیل پہلوؤں سے تورات کے بیان سے مختلف ہے۔ ایک یہ کہ تورات سے ثابت ہوتا ہے کہ طالوت نے یہ امتحان اس وقت لیا ہے جب دشمن سے عملاً مڈبھیڑ ہوچکی ہے اور مقصود اس امتحان سے صرف یہ تھا کہ جب تک دشمن کا اچھی طرح قلع قمع نہ ہوجائے لوگ کھانے پینے میں مصروف نہ ہوں۔ برعکس اس کے قرآن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ طالوت نے یہ امتحان دشمن سے مڈھیڑ ہونے سے پہلے لیا ہے اور مقصود اس سے اپنی فوج کا جائزہ لینا تھا کہ اس میں کتنے ایسے ہیں جو کٹھن حالات میں ثابت قدم رہ سکیں گے اور کتنے محض دکھاوے کے مجنون ہیں جن کا دعوائے عشق آزمائش کی پہلی ہی چوٹ سے ہرن ہوجائے گا۔ دوسرا یہ کہ تورات سے ثابت ہوتا ہے کہ طالوت نے کھانے کی مناہی کی تھی۔ اس کے برعکس قرآن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مناہی فوج کے مارچ کے دوران میں ایک خاص ندی یا نالے کے پانی کے لیے تھی۔ تیسرا یہ کہ تورات سے ثابت ہوتا ہے کہ طالوت کی پوری فوج اس امتحان میں ناکام رہی یہاں تک کہ خود ان کے فرزند ناکام رہے بلکہ انہی نے پوری فوج کے لیے اس ناکامی کی کی راہ کھولی۔ اس کے خلاف قرآن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے اندر سے ایک جماعت اپنے عزم و ایمان پر قائم رہی اور اسی کے عزم و ایمان کی بدولت اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو فلسطینیوں پر فتح دی۔ قرآن کا بیان صحیح اور بامقصد ہے : اب یا تو یہ مانا جائے کہ تورات میں جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ الگ ہے اور قرآن میں جو بیان ہوا ہے وہ الگ یا یہ مانا جائے کہ واقعہ تو ایک ہی ہے، تورات میں اس کو بےاحتیاط راویوں نے بالکل مسخ اور بےمقصد بنا کے رکھ دیا ہے قرآن نے اس کو بالحق یعنی بالکل ٹھیک ٹھیک اور اس کے فوائد و مصالح کے ساتھ سنا دیا۔ ان دونوں میں سے جو بات بھی صحیح ہو، یہ بہ ہر حال ہر صاحب ذوق تسلیم کرے گا کہ قرآن کا بیان ہر پہلو سے بامقصد، نتیجہ خیز اور پر حکمت ہے۔ برعکس اس کے تورات کا بیان ایک بالکل بےمقصد داستان سرائی ہے۔
Top