Al-Qurtubi - Maryam : 52
فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِیْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَیْهِ یَرْجِعُوْنَ
فَجَعَلَهُمْ : پس اس نے انہیں کر ڈالا جُذٰذًا : ریزہ ریزہ اِلَّا : سوائے كَبِيْرًا : بڑا لَّهُمْ : ان کا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ اِلَيْهِ : اس کی طرف يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
پس اس نے ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا بجز ان کے ایک بڑے کے تاکہ وہ اسی کی طرف رجوع کریں
بت شکنی کی سکیم پر عمل جذاذ پاش پاش اور ٹکڑے ٹکڑے ہوئی چیز کو کہتے ہیں۔ یہ اس مخفی تدبیر کا بیان ہے جو حضرت ابراہیم نے اپنے اراے کو بروئے کار لانے کے لئے اختیار فرمائی۔ انہوں نے موقع نکال کر بڑے بت کو چھوڑ کر باقی سب بتوں کو پاش پاش کردیا۔ بڑے بت کو اس خیال سے چھوڑ دیا کہ جب اس معاملہ کی تفتیش ہو تو وہ ان احمق لوگوں سے یہ کہہ سکیں کہ یہ تو اس بڑے کی کارستانی معلوم ہوتی ہے تو اس کی طرف رجوع کریں کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ اور اگر یہ کہیں کہ یہ تو بولتے نہیں تو پھر ان پر اتمام حجت کا موقع ہاتھ آئے کہ جب یہ بڑے چھوٹے سب ہی گونگے ہیں تو آخر ان گونگوں بہروں کو معبود بنانے کے کیا معنی ؟
Top