Bayan-ul-Quran - Hud : 31
وَ نَجَّیْنٰهُ وَ لُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا لِلْعٰلَمِیْنَ
وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچا لیا وَلُوْطًا : اور لوط اِلَى : طرف الْاَرْضِ : سرزمین الَّتِيْ بٰرَكْنَا : وہ جس میں ہمنے برکت رکھی فِيْهَا : اس میں لِلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ میں کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ میں یہ کہہ سکتا ہوں ان لوگوں کے بارے میں جنہیں تمہاری آنکھیں حقیر دیکھ رہی ہیں کہ اللہ انہیں کوئی خیر نہیں دے گا اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے (اگر میں ان کو دور کر دوں) تب تو یقیناً میں خود ظالموں میں سے ہوجاؤں گا۔
آیت 31 وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاۗىِٕنُ اللّٰهِ میں نے کب دعویٰ کیا ہے کہ اللہ کے خزانوں پر میرا اختیار ہے۔ یہ وہی بات ہے جو ہم سورة الانعام آیت 50 میں محمد رسول اللہ کے حوالے سے پڑھ چکے ہیں۔ وَّلَآ اَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ تَزْدَرِيْٓ اَعْيُنُكُمْ لَنْ يُّؤْتِيَهُمُ اللّٰهُ خَيْرًا کیا معلوم اللہ کے ہاں وہ بہت محبوب ہوں ‘ اللہ انہیں بہت بلند مراتب عطا کرے اور اخروی زندگی میں فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ الواقعہ کا مستحق ٹھہرائے۔ اَللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ ښ اِنِّىْٓ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيْنَ یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کون اپنے ایمان کے دعوے میں کتنا مخلص ہے اور کس کے دل میں اللہ کے لیے کتنی محبت ہے۔ اگر میں تمہارے طعنوں سے تنگ آکر ان اہل ایمان کو اپنے پاس سے اٹھا دوں تو میرا شمار ظالموں میں ہوگا۔
Top