Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 85
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ
وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَاِدْرِيْسَ : اور ادریس وَذَا الْكِفْلِ : اور ذوالکفل كُلٌّ : یہ سب مِّنَ : سے الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور اسماعیل، ادریس اور ذوالکفل پر بھی ہم نے فضل کیا یہ سب ثابت قدموں میں سے تھے
آیت 86-85 حضرت اسماعیل اور حضرت ادریس (علیہما السلام) پر سو رہ مریم کی آیات 57-54 سے تحت بحث گزر چکی ہے۔ ان دونوں نبیوں میں جو وصفی مماثلت ہے اس کی طرف بھی ہم نے وہاں اشارہ کیا ہے۔ یہاں ان کے ساتھ حضرت ذوالکفل کو بھی شامل کردیا اور ان تینوں ہی حضرات کے باب میں فرمایا کہ کل من الصبرین جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صفت صبر ان تنیوں ہی حضرات کی نمایاں خصوصیت ہے۔ ان میں سے حضرت اسماعیل کا صبر تو واضح طور پر معلوم ہے۔ قرآن میں جگہ جگہ ان کے صبر کا ذکر ہے لیکن حضرت ادریس اور حضرت ذوالکفل کی سرگزشت حیات بالکل پردہ غفا میں ہے۔ قدیم صحیفوں میں ان ناموں سے ان کا ذکر موجود نہیں ہے۔ اب یا تو یہ ہوا ہے کہ عربی لب و لہجہ میں یہ نام بالکل بدل گئے ہیں یا قدیم صحیفوں سے ان کے نائب غائب ہوگئے صرف قرآن نے ان کو از سر نو زندہ کیا۔ جو شکل بھی ہوئی ہو بہرحال ان دونوں نبیوں کے بارے میں میری ناچیز معلومات میں کوئی قابل ذکر چیز نہیں ہے۔ بعض لوگوں نے ذوالکفل کو حضرت حزقیل پر منطبق کیا ہے۔ لیکن یہ اسی شکل میں قابل اعتماد ہے جب یہ ثابت ہو سکے کہ حضرت حزقیل اس لقب سے ملقب تھے۔ ان دونوں نبیوں کے نام قرآن ہی کے ذریعہ سے متعارف ہوئے ہیں اور صبر ان کی نمایاں خصوصیت بتائی گئی ہے۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ تورات یا قرآن کسی بھی بھی جملہ انبیائے کرام کے نام اور حالات مذکور نہیں ہیں۔ تمام انبیائے کرام کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
Top