Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 37
اِنْ هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَ نَحْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ۪ۙ
اِنْ هِىَ : نہیں اِلَّا : مگر حَيَاتُنَا : ہماری زندگی الدُّنْيَا : دنیا نَمُوْتُ : اور ہم مرتے ہیں وَنَحْيَا : اور ہم جیتے ہیں وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِمَبْعُوْثِيْنَ : پھر اٹھائے جانے والے
زندگی تو بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے، یہیں ہم مرتے اور جیتے ہیں اور ہم ہرگز اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
منکرین قیامت کی خرد باختگی یعنی زندگی تو بس یہی دنیا کی زندگی ہے۔ یہیں ہم مرتے ہیں اور یہیں جیتے ہیں۔ مرنے کے بعد اٹھائے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ امر محلوظ رہے کہ پرانے مکذبین قیامت ہوں یا نئے دونوں ہی نے قیامت کا انکار کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں بلکہ مجرد اس کے استبعاد کی بنا پر کیا ہے۔ درآنحالیکہ اس سے ہزاروں لاکھوں درجہ مستبعد چیزیں ہر وقت اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور ان کو مانتے ہیں۔ قرآن نے لوگوں کی اسی خرد باختگی پر جگہ جگہ اظہار تعجب کیا ہے۔
Top