Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 45
اَلَمْ تَرَ اِلٰى رَبِّكَ كَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ١ۚ وَ لَوْ شَآءَ لَجَعَلَهٗ سَاكِنًا١ۚ ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَیْهِ دَلِیْلًاۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف رَبِّكَ : اپنا رب كَيْفَ : کیسے مَدَّ الظِّلَّ : دراز کیا سایہ وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہتا لَجَعَلَهٗ : تو اسے بنا دیتا سَاكِنًا : ساکن ثُمَّ : پھر جَعَلْنَا : ہم نے بنایا الشَّمْسَ : سورج عَلَيْهِ : اس پر دَلِيْلًا : ایک دلیل
کیا تم نے اپنے رب کی اس قدرت کی طرف نگاہ نہیں کی کہ کس طرح وہ سایہ کو پھیلا دیتا ہے۔ اور اگر وہ چاہتا تو اس کو اسی طرح ساکن چھوڑ دیتا !
آگے کا مضمون …… آیات 62-45 اوپر کے مجموعہ آیات میں آپ نے دیکھا کہ تاریخ کے شواہد کی روشنی میں پیغمبر ﷺ کو تسلی دی گئی ہے۔ اب آگے کی آیات میں بعض آفاقی و کائناتی نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جن سے ان تمام باتوں کی تصدیق و تائید ہو رہی ہے جو آپ اپنی قوم کے سامنے پیش کر رہے تھے۔ ان نشانیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نبی ﷺ کو یہ تلقین بھی فرمائی گئی ہے کہ تمہیں اپنے مفوضہ فریضہ کے ادا کرنے کے لئے جن دلائل وبراہین سے مسلح ہونا چاہئے وہ گوناگوں اسلوبوں سے قرآن میں واضح کردیئے گئے ہیں تو تم اسی کتاب کے ذریعہ سے ان لوگوں پر اللہ کی حجت تمام کرنے کی کوشش کرو اور ان کے ان نت نئے مطالبات و اعتراضات کی کوئی پروا نہ کرو جو وہ تمہیں زچ کرنے یا محض اپنی ساکھ جمائے رکھنے کے لئے کر رہے ہیں۔ اس روشنی میں آیات کی تلاوت فرمایئے۔ آیت 46-45 رات اور دن کو لانا صرف خدا کے اختیار میں ہے الم تر کا خطاب یہاں فرداً فرداً ہر مخاطب سے ہے۔ اور ظل سے مراد یہاں شب کا سایہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ تمام دنیا پر پھیلا دیتا ہے اور اگر وہ اس کو مستقل طور پر مسلط کر دے تو کسی کی طاقت نہیں ہے کہ اس کو ہٹا سکے۔ یہ اسی کی شان اور قدرت ہے کہ وہ ہر روز اس سایہ کو پھیلاتا اور ہر روز اس کو سمیٹتا ہے۔ اس دنیا کے بقا کے لئے جس طرح اس کا پھیلایا جانا ضروری ہے اسی طرح اس کا سمیٹا جانا بھی ناگزیر ہے اور ان دونوں باتوں میں سے کسی پر بھی اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کسی کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ وہی اپنے سورج کو ہر روز بھتاں تا ہے جو اس تاریکی کے اندر دلیل راہ بنتا اور اس کو آہستہ آہستہ کافور کرتا ہے۔ یہی مضمون سورة قصص میں یوں بیان ہوا ہے۔ آیت 73-71 ان سے کہو کہ بتائو اگر اللہ رات کو تمہارے اوپر قیامت تک کے لئے مسلط کر دے تو اللہ کے سوا کون معبود ہے جو تمہارے لئے روشنی کو لائے گا، کیا تم سنتے نہیں ! ان سے پوچھو کہ بتائو، اگر اللہ تمہارے اوپر دن کو قیامت تک کے لئے مسلط کر دے تو اللہ کے سوا کون معبود ہے جو تمہارے لئے شب کو لائے گا جس میں تم سکون پا سکو ! کیا تم دیکھتے نہیں ! یہ اسی کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لئے رات اور دن بنائے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور تاکہ تم اس کے فضل کے طالب بنو اور تاکہ تم اسی کے شکر گزار بنو۔ وجعلنا الشمس علیہ دلیلاً جس طرح کسی چیز کی دلیل اس کو کھولتی اور واضح کرتی ہے اسی طرح سورج شب کی عالمگیر تاریکی کے اندر دلیل راہ بنتا، اس کو ہٹاتا اور کھولتا ہے۔ اگر وہ روشنی نہ دکھائے تو سب بھٹکتے ہی رہ جائیں، کسی کو پہت نہ چلے کہ اس گنبد بےدر کے اندر سے نکلنے کی کوئی راہ بھی ہے یا نہیں !
Top