Tadabbur-e-Quran - Faatir : 25
وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ۚ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ بِالزُّبُرِ وَ بِالْكِتٰبِ الْمُنِیْرِ
وَاِنْ : اور اگر يُّكَذِّبُوْكَ : وہ تمہیں جھٹلائیں فَقَدْ كَذَّبَ : تو تحقیق جھٹلایا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ : ان سے اگلے جَآءَتْهُمْ : آئے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : روشن دلائل کے ساتھ وَبِالزُّبُرِ : اور صحیفوں کے ساتھ وَبِالْكِتٰبِ : اور کتابوں کے ساتھ الْمُنِيْرِ : روشن
اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے جو لوگ ہوئے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل، صحیفوں اور روشن کتاب کے ساتھ آئے تھے۔
آیت 25۔ 26 یہ اسی اجمال کی وضاحت ہے۔ فرمایا کہ اگر یہ لوگ تمہاری تکذیب کر رہے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ان سے پہلے جو قومیں کی وضاحت ہے۔ فرمایا کہ اگر یہ لوگ تمہاری تکذیب کر رہے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ان سے پہلے جو قومیں گزری ہیں اسی طرح انہوں نے بھی اپنے اپنے رسولوں کی تکذیب کی۔ یہ روایت پہلے سے چلی آرہی ہے۔ یہ نہ سمجھو کہ پہلی بار تمہاری ہی قوم نے تمہارے ساتھ یہ معاملہ کیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہا گریہ صورت حال پہلی بار پیش آئی ہوتی تب تو تمہارے لئے یہ وجہ تشویش ہوسکتی تھی کہ مباد اس میں تمہاری کسی کوتاہی کو دخل ہو لیکن جب ہر رسول کے ساتھ اس کی قوم نے یہی سلوک کیا ہے تو معلوم ہوا کہ رسولوں کے ساتھ ان کی قوموں کی روش ہمیشہ سے یہی رہی ہے۔ ’ جاھ تھم رسلھم بالبینتالایۃ ‘۔ یعنی یہ بات بھی نہیں تھی کہ ان کے رسول خالی ہاتھ آئے ہوں۔ بلکہ وہ نہایت واضح دلائل و معجزات، صحیفوں اور روشن کتاب کے ساتھ آئے لیکن ان چیزوں میں سے کوئی چیز بھی ان کو قائل کرنے والی نہ بن سکی۔ مطلب یہ ہے کہ اپنے مخالفوں سے بھی تم یہ توقع نہ رکھو کہ اگر ان کی طلب کے مطابق ان کو کوئی نشانی دکھا دی جائے تو یہ ایمان لانے والے بن جائیں گے۔ اس قسم کے لوگوں کے لئے ساری نشانیاں، سارے صحیفے اور تمام کتابیں بےوسود ہیں۔ ’ بینت اور زبرتو عام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کو ان سے مسلح کرکے بھیجا۔ ’ کتاب منیر ‘ سے اشارہ تورات کی طرف ہے۔ قرآن مجید سے پہلے ’ کتاب منیر ‘ کی حیثیت اسی کو حاصل رہی۔ ’ ثم اخذت الذین کفروا۔ ‘ قوموں نے و روش اختیار کی وہ اوپر مذکور ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ جو معاملہ کیا یہ اس کا بیان ہے۔ فرمایا کہ جب انہوں نے رسول کی تکذیب کردی تو ہم نے ان کو پکڑا اور جب پکڑا تو دیکھو کس طرح پکڑا اور کیسی عبرت انگیز سزا ان کو دی ! مطلب یہ ہے کہ اگر تمہاری قوم بھی اپنی اسی روش پر جمی رہی تو اس کے ساتھ بھی ہم یہی معاملہ کریں گے۔ ہمارا قانون سب کے لئے ایک ہی ہے۔
Top