Tadabbur-e-Quran - Al-Hadid : 19
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصِّدِّیْقُوْنَ١ۖۗ وَ الشُّهَدَآءُ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؕ لَهُمْ اَجْرُهُمْ وَ نُوْرُهُمْ١ؕ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور وہ لوگ جو ایمان لائے بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖٓ : اللہ پر اور اس کے رسولوں پر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ الصِّدِّيْقُوْنَ ڰ : وہ سچے ہیں وَالشُّهَدَآءُ : اور شہید ہیں عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ : اپنے رب کے نزدیک لَهُمْ اَجْرُهُمْ : ان کے لیے ان کا اجر ہے وَنُوْرُهُمْ ۭ : اور ان کا نور ہے وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا وَكَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَآ : اور انہوں نے جھٹلایا ہماری آیات کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : جہنم والے ہیں
اور جو لوگ ایمان لائے اللہ اور اس کے رسولوں پر وہی لوگ اپنے رب کے ہاں صدیقوں اور شہداء کے زمرے میں ہوں گے۔ ان کے لیے ان کا صلہ بھی ہوگا اور ان کی روشنی بھی رہے وہ جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کی جنہوں نے تکذدیب کی وہ جہنم والے بنیں گے
(والذین امنوا باللہ ورسلہ اولیک ھم الصدیقون والشھداء عند ربھم لھم اجرھم ونورھم والذین کفروا وکذبو بایتنا اولیک اصحب الجحیم) (19)۔ قرینہ دلیل ہے کہ جس طرح آیت، میں لفظ ایمان اپنے کامل مفہوم میں استعمال ہوا ہے اسی طرح اس آیت میں بھی اپنے حقیقی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ (منافقین ایک تنبیہ)۔ یہ منافقین کو بتایا جا رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں صدیقین اور شہداء کے لیے جو درجے ہیں وہ صبر مدعی ایمان کو نہیں حاصل ہوجائیں گے بلکہ یہ صرف ان لوگوں کے لیے خاص ہیں جو اللہ اور اس کے رسولوں پر سچا اور پکا ایمان لائیں گے اور اپنے عمل سے اپنے دعوائے ایمان کی صداقت ثابت کریں گے۔ یہاں چونکہ زیر بحث خاص طور پر انفاق ہے اس وجہ سے یہ بات آپ سے آپ نکلی کہ جو لوگ دین کی نفرت کے لیے فراخ دلی سے اپنے مال خرچ کریں گے در حقیقت وہی لوگ اپنے دعوائے ایمان میں سچے ہیں اور وہی لوگ جن کو صدیقین اور شہداء کے زمرے میں شامل ہونے کی سعادت حاصل ہوگی۔ (صدیق کی تعریف)۔ لفظ صدیق کی تحقیق اس کے محل میں ہوچکی ہے کہ اس کی اصل روح قول و عمل کی کامل مطابقت اور اس کی پختگی ہے۔ عربی میں اس نیزے کو صادق الکعبوب کہیں گے جس کی گرہیں تجربہ سے بھی اویسی ہی محکم ثابت ہوں جیسے وہ دیکھنے میں نظر آتی ہیں۔ صادق اور صدیق اس شخص کو کہیں گے جو اپنے قول کا پکا ہو۔ اس پختگی کی اولین عملی شہادت یہ ہے کہ وہ اس مقصد حق کی خاطر اپنی محنت کی کمائی قربانی کرنے والاہو جس کا اس نے اقرار و اعلان کیا ہے۔ اسی قربانی سے وہ اس مقصد حق کی شہادت دینے والا بنتا ہے اور ایسے ہی مرد حق سے یہ توقع ہوتی ہے کہ اس کو امتحان پیش آیا تو وہ اپنی جان دے کر بھی اس حق کی شہادت دے گا۔ اسلام میں اس وصف کے سب سے نمایاں مصداق حضرت ابوبکر صدیق ؓ ہیں۔ انہوں نے اسے اقرار ایمان کی صداقت، نازک سے نازک زمانے میں، اپنے انفاق سے جس طرح ثابت کی ہے وہ ہماری تاریخ کا سب سے زیادہ روشن باب ہے۔ (شہید)۔۔ شھداء یہاں اس معنی میں استعمال ہوا ہے جس معنی میں (کذلک جعلنکم امۃ وسطا لتکونو اشھداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا) (البقرۃ : 2، 143) (اسی طرح ہم نے تم کو وسط راہ پر قائم رہنے والی امت بنایا کہ تم لوگوں پر اللہ کے دین کی گواہی دینے والے بنو اور رسول تم پر گواہی دینے والا بنے) میں استعمال ہوا۔ مطلب یہ ہے کہ اس امت کو (شھدا علی الناس) ہونے کا جو عظیم اعزاز حاصل ہے وہ مجرد ایمان کا دعویٰ کردینے سے کسی کو نہیں حاصل ہوجائے گا بلکہ یہ صرف انہی کو حاصل ہوگا جن کا ہر بن ہو ان کے ایمان کی گواہی دے۔ یہاں یہ امر بھی واضح رہے کہ خدا کی راہ میں مارے جانے والوں کو جو شہید کہتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ شہادت علی الناس کے فرض منصبی کا حق اس راہ میں اپنی جان قربان کردیتے ہیں۔ یہ شہادت چونکہ سب سے بڑ شہادت ہے اس وجہ سے ان کو شہید کہتے ہیں۔ بعینہٖ یہی بات ان منافقین ہی کو خطاب کر کے سورة نساء میں یوں فرمائی گئی ہے۔ (من یطع اللہ والرسول فاولیک مع الذین انعم اللہ علیھم من النبین والصدیقین والشھداء والصلحین) (النساء : 4، 70) (اور جو پوری وفاداری سے اللہ اور رسول کی اطاعت کریں گے وہی لوگ اللہ کے انعام یافتوں انبیاء صدیقین، شہدا اور صالحین کے ساتھ ہوں گے)۔ (لھم اجرھم و نور ھم) یعنی اوپر آیات (11، 20) میں جو اجر اور جو نور بیان ہوا ہے وہ انہی جان بازو کے لیے ہے۔ ہر مدعی ان کا حق دار نہیں بن جائے گا۔ (والذین کفروا کذبوا بایتنا اولیک اصحب الجحیم) یعنی وہ سارے لوگ جو کفر اور تکذیب کے مرتکب ہوئے وہ جہنم میں پڑیں گے۔ یہاں موقع کلام دلیل ہے کہ یہی حکم ان لوگوں کا بھی ہوگا جنہوں نے اگرچہ زبان سے تکذیب نہ کی ہو لیکن اپنے عمل سے تصدیق بھی نہ کی ہو بلکہ ان کا عمل ان کے دعوے کے بالکل برعکس ہی ہو رہا ہے۔
Top