Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 65
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَى الْقِتَالِ١ؕ اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ عِشْرُوْنَ صٰبِرُوْنَ یَغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ١ۚ وَ اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ مِّائَةٌ یَّغْلِبُوْۤا اَلْفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی حَرِّضِ : ترغیب دو الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) عَلَي : پر الْقِتَالِ : جہاد اِنْ : اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے عِشْرُوْنَ : بیس صٰبِرُوْنَ : صبر والے يَغْلِبُوْا : غالب آئیں گے مِائَتَيْنِ : دو سو وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے مِّائَةٌ : ایک سو يَّغْلِبُوْٓا : وہ غالب آئیں گے اَلْفًا : ایک ہزار مِّنَ : سے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھ نہیں رکھتے
اے نبی مومنین کو جہاد پر ابھارو۔ اگر تمہارے بیس آدمی ثابت قدم ہوں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تمہارے سو ہوں گے تو ہزار کافروں پر بھاری ہوں گے یہ اس وجہ سے کہ یہ لوگ بصیرت سے محروم ہیں
يٰٓاَيُّھَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِيْنَ عَلَي الْقِتَالِ ۭاِنْ يَّكُنْ مِّنْكُمْ عِشْرُوْنَ صٰبِرُوْنَ يَغْلِبُوْا مِائَـتَيْنِ ۚ وَاِنْ يَّكُنْ مِّنْكُمْ مِّائَةٌ يَّغْلِبُوْٓا اَلْفًا مِّنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ۔ مسلمانوں اور کافروں کی قوت کا تناسب : یہ اسی اوپر والے مضمون کی وضاحت ہے کہ ہرچند تمہارے ساتھیوں کی تعداد باعتبار کمیت تھوڑی ہے لیکن باعتبار کیفیت بہت ہے۔ تمہارے بیس ثابت قدم مسلمان، کفار کے دو سو آدمیوں پر اور تمہارے سو آدمی ان کے ہزار آدمیوں پر بھاری ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہارے ساتھیوں کو اللہ نے بصیرت ایمانی سے نوازا ہے اور تمہارے حریف اس بصیرت سے محروم ہیں۔ مسلمان کی اصل قوت : لایفقہون میں فقہ سے مراد بصیرت ایمانی ہے۔ یہی بصیرت انسان کا اصل جوہر ہے۔ اس بصیرت کے ساتھ جب مومن میدان جنگ میں نکلتا ہے تو وہ اپنے تنہا وجود کے اندر ایک لشکر کی قوت محسوس کرتا ہے، اس کو اپنے دہنے بائیں خدا کی نصرت نظر آتی ہے، موت اس کو زندگی سے زیادہ عزیز و محبوب ہوجاتی ہے اس لیے کہ اس کی بصیرت اس کے سامنے اس منزل کو روشن کر کے دکھا دیت ہے جو اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کے لیے مخصوص ہے۔ یہی بصیرت اس کے اندر وہ صبر و ثبات پیدا کرتی ہے جو اس کو تنہا اس بصیرت سے محروم دس آدمیوں پر بھاری کردیتی ہے۔
Top