Tafheem-ul-Quran - Hud : 54
اِنْ نَّقُوْلُ اِلَّا اعْتَرٰىكَ بَعْضُ اٰلِهَتِنَا بِسُوْٓءٍ١ؕ قَالَ اِنِّیْۤ اُشْهِدُ اللّٰهَ وَ اشْهَدُوْۤا اَنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَۙ
اِنْ : نہیں نَّقُوْلُ : ہم کہتے اِلَّا : مگر اعْتَرٰىكَ : تجھے آسیب پہنچایا ہے بَعْضُ : کسی اٰلِهَتِنَا : ہمارا معبود بِسُوْٓءٍ : بری طرح قَالَ : اس نے کہا اِنِّىْٓ : بیشک میں اُشْهِدُ : گواہ کرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ وَاشْهَدُوْٓا : اور تم گواہ رہو اَنِّىْ : بیشک میں بَرِيْٓءٌ : بیزار ہوں مِّمَّا : ان سے تُشْرِكُوْنَ : تم شریک کرتے ہو
ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ تیرے اُوپر ہمارے معبودوں میں سے کسی کی مار پڑگئی ہے۔“59ہُود ؑ نے کہا”میں اللہ کی شہادت پیش کرتا ہوں۔60 اور تم گواہ رہو کہ یہ جو اللہ کے سوا دُوسروں کو تم نے خدائی میں شریک ٹھہرا رکھا ہے اس سے میں بیزار ہوں۔61
سورة هُوْد 59 یعنی تو نے کسی دیوی یا دیوتا یا کسی حضرت کے آستانے پر کچھ گستاخی کی ہوگی، اسی کا خمیازہ ہے جو تو بھگت رہا ہے کہ بہکی بہکی باتیں کرنے لگا ہے اور وہی بستیاں جن میں کل تو عزت کے ساتھ رہتا تھا آج وہاں گالیوں اور پتھروں سے تیری تواضع ہو رہی ہے۔ سورة هُوْد 60 یعنی تم کہتے ہو کہ میں کوئی شہادت لے کہ نہیں آیا، حالانکہ چھوٹی چھوٹی شہادتیں پیش کرنے کے بجائے میں تو سب سے بڑی شہادت اس خدائی کی پیش کر رہا ہوں جو اپنی ساری خدائی کے ساتھ کائنات ہستی کے ہر گوشے اور ہر جلوے میں اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ جو حقیقتیں میں نے تم سے بیان کی ہیں وہ سراسر حق ہیں، ان میں جھوٹ کا کوئی شائبہ تک نہیں اور جو تصورات تم نے قائم کر رکھے ہیں وہ بالکل افترا ہیں، سچائی ان میں ذرہ برابر بھی نہیں۔ سورة هُوْد 61 یہ ان کی اس بات کا جواب ہے کہ تیرے کہنے سے ہم اپنے معبودوں کو چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں۔ فرمایا میرا بھی یہ فیصلہ سن رکھو کہ تمہارے ان معبودوں سے میں قطعی بیزار ہوں۔
Top