Tafheem-ul-Quran - Ar-Ra'd : 13
وَ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهٖ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ مِنْ خِیْفَتِهٖ١ۚ وَ یُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیْبُ بِهَا مَنْ یَّشَآءُ وَ هُمْ یُجَادِلُوْنَ فِی اللّٰهِ١ۚ وَ هُوَ شَدِیْدُ الْمِحَالِؕ
وَيُسَبِّحُ : اور پاکیزگی بیان کرتی ہے الرَّعْدُ : گرج بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے مِنْ : سے خِيْفَتِهٖ : اس کے ڈر سے وَيُرْسِلُ : اور وہ بھیجتا ہے الصَّوَاعِقَ : گرجنے والی بجلیاں فَيُصِيْبُ : پھر گراتا ہے بِهَا : اسے مَنْ : جس يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَهُمْ : اور وہ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑتے ہیں فِي اللّٰهِ : اللہ (کے بارے) میں وَهُوَ : اور وہ شَدِيْدُ : سخت الْمِحَالِ : پکڑ
بادلوں کی گرج اُس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے20 اور فرشتے اُس کی ہیبت سے لرزتے ہوئے اُس کی تسبیح کرتے ہیں۔21 وہ کڑکتی ہوئی بجلیوں کو بھیجتا ہے اور (بسا اوقات)اُنہیں جس پر چاہتا ہے عین اس حالت میں گرا دیتا ہے جب کہ لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑ رہے ہوتے ہیں۔ فی الواقع اس کی چال بڑی زبردست ہے۔22
سورة الرَّعْد 20 یعنی بادلوں کی گرج یہ ظاہر کرتی ہے کہ جس خدا نے یہ ہوائیں چلائیں، یہ بھاپیں اٹھائیں، یہ کثیف بادل جمع کیے، اس بجلی کو بارش کا ذریعہ بنایا اور اس طرح زمین کی مخلوقات کے لیے پانی کی بہم رسانی کا انتظام کیا، وہ سبوح و قدوس ہے، اپنی حکمت اور قدرت میں کامل ہے، اپنی صفت میں بےعیب ہے، اور اپنی خدائی میں لاشریک ہے۔ جانوروں کی طرح سننے والے تو ان بادلوں میں صرف گرج کی آواز ہی سنتے ہیں۔ مگر جو ہوش کے کان رکھتے ہیں وہ بادلوں کی زبان سے توحید کا یہ اعلان سنتے ہیں۔ سورة الرَّعْد 21 فرشتوں کے جلال خداوندی سے لرزے اور تسبیح کرنے کا ذکر خصوصیت کے ساتھ یہاں اس لیے کیا کہ مشرکین ہر زمانے میں فرشتوں کو دیوتا اور معبود قرار دیتے رہے ہیں اور ان کا یہ گمان رہا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی خدائی میں شریک ہیں۔ اس غلط خیال کی تردید کے لیے فرمایا گیا کہ وہ اقتدار اعلی میں خدا کے شریک نہیں ہیں بلکہ فرمانبردار خادم ہیں اور اپنے آقا کے جلال سے کانپتے ہوئے اس کی تسبیح کر رہے ہیں۔ سورة الرَّعْد 22 یعنی اس کے پاس بیشمار حربے ہیں اور وہ جس وقت جس کے خلاف جس حربے سے چاہے ایسے طریقے سے کام لے سکتا ہے کہ چوٹ پڑنے سے ایک لمحہ پہلے بھی اسے خبر نہیں ہوتی کہ کدھر سے کب چوٹ پڑنے والی ہے۔ ایسی قادر مطلق ہستی کے بارے میں یوں بےسوچے سمجھے جو لوگ الٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں انہیں کون عقلمند کہہ سکتا ہے ؟
Top