Tafheem-ul-Quran - Ar-Ra'd : 38
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَ جَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً١ؕ وَ مَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ یَّاْتِیَ بِاٰیَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور البتہ ہم نے بھیجے رُسُلًا : رسول (جمع) مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے وَجَعَلْنَا : اور ہم نے دیں لَهُمْ : ان کو اَزْوَاجًا : بیویاں وَّذُرِّيَّةً : اور اولاد وَمَا كَانَ : اور نہیں ہوا لِرَسُوْلٍ : کسی رسول کے لیے اَنْ : کہ يَّاْتِيَ : لائے بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی اِلَّا : بغیر بِاِذْنِ اللّٰهِ : اللہ کی اجازت سے لِكُلِّ اَجَلٍ : ہر وعدہ کے لیے كِتَابٌ : ایک تحریر
تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسُول بھیج چکے ہیں اور اُن کو ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا۔56 اور کسی رسُول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود لا دکھاتا۔57 ہر دَور کے لیے ایک کتاب ہے
سورة الرَّعْد 56 یہ ایک اور اعتراض کا جواب ہے جو نبی ﷺ پر کیا جاتا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ یہ اچھا نبی ہے جو بیوی اور بچے رکھتا ہے۔ بھلا پیغمبروں کو بھی خواہشات نفسانی سے کوئی تعلق ہوسکتا ہے۔ سورة الرَّعْد 57 یہ بھی ایک اعتراض کا جواب ہے۔ مخالفین کہتے تھے کہ موسیٰ ؑ ید بیضا اور عصا لائے تھے۔ مسیح اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو تندرست کردیتے تھے۔ صالح ؑ نے اونٹنی کا نشان دکھایا تھا۔ تم کیا نشانی لے کر آئے ہو ؟ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ جس نبی نے جو چیز بھی دکھائی ہے اپنے اختیار اور اپنی طاقت سے نہیں دکھائی ہے۔ اللہ نے جس وقت جس کے ذریعے سے جو کچھ ظاہر کرنا مناسب سمجھا وہ ظہور میں آیا۔ اب اگر اللہ کی مصلحت ہوگی تو جو کچھ وہ چاہے گا دکھائے گا۔ پیغمبر خود کسی خدائی اختیار کا مدعی نہیں ہے کہ تم اس سے نشانی دکھانے کا مطالبہ کرتے ہو۔
Top