Tafheem-ul-Quran - Ar-Ra'd : 53
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا : مٹا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيُثْبِتُ : اور باقی رکھتا ہے وَعِنْدَهٗٓ : اور اس کے پاس اُمُّ الْكِتٰبِ : اصل کتاب (لوح محفوظ)
اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے، اُمُّ الکتاب اُسی کے پاس ہے۔58
سورة الرَّعْد 58 یہ بھی مخالفین کے ایک اعتراض کا جواب ہے۔ وہ کہتے تھے کہ پہلے آئی ہوئی کتابیں جب موجود تھیں تو اس نئی کتاب کی کیا ضرورت تھی ؟ تم کہتے ہو کہ ان میں تحریف ہوگئی ہے، اب وہ منسوخ ہیں اور اس نئی کتاب کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ مگر خدا کی کتاب میں تحریف کیسے ہو سکتی ہے ؟ خدا نے اس کی حفاظت کیوں نہ کی ؟ اور کوئی خدائی کتاب منسوخ کیسے ہو سکتی ہے ؟ تم کہتے ہو کہ یہ اسی خدا کی کتاب ہے جس نے توراۃ و انجیل نازل کی تھیں۔ مگر یہ کیا بات ہے کہ تمہارا طریقہ توراۃ کے بعض احکام کے خلاف ہے ؟ مثلا بعض چیزیں جنہیں توراۃ والے حرام کہتے ہیں تم انہیں حلال سمجھ کر کھاتے ہو۔ ان اعتراضات کے جوابات بعد کی سورتوں میں زیادہ تفصیل کے ساتھ دیے گئے ہیں۔ یہاں ان کا صرف ایک مختصر جامع جواب دے کر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ”اُمّ الکتاب“ کے معنی ہیں ”اصل کتاب“ یعنی وہ منبع و سر چشمہ جس سے تمام کتب آسمانی نکلی ہیں۔
Top