Tafheem-ul-Quran - Maryam : 21
قَالَ كَذٰلِكِ١ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ١ۚ وَ لِنَجْعَلَهٗۤ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ رَحْمَةً مِّنَّا١ۚ وَ كَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا
قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكِ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ : تیرا رب هُوَ : وہ یہ عَلَيَّ : مجھ پر هَيِّنٌ : آسان وَلِنَجْعَلَهٗٓ : اور تاکہ ہم اسے بنائیں اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَرَحْمَةً : اور رحمت مِّنَّا : اپنی طرف سے وَكَانَ : اور ہے اَمْرًا : ایک امر مَّقْضِيًّا : طے شدہ
فرشتے نے کہا”ایسا ہی ہوگا، تیرا ربّ فرماتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے بہت آسان ہے اور ہم یہ اس لیے کر یں گے کہ اُس لڑکے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں 15 اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ہو کر رہنا ہے۔“
سورة مَرْیَم 15 جیسا کہ ہم 6 میں اشارہ کر آئے ہیں حضرت مریم کے استعجاب پر فرشتے کا یہ کہنا کہ " ایسا ہی ہوگا " ہرگز اس معنی میں نہیں ہوسکتا کہ بشر تجھ کو چھوئے گا اور اس سے تیرے ہاں لڑکا پیدا ہوگا، بلکہ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تیرے ہاں لڑکا ہوگا باوجود اس کے کہ تجھے کسی بشر نے نہیں چھوا ہے۔ اوپر انہی الفاظ میں حضرت زکریا کا استعجاب نقل ہوچکا ہے۔ اور وہاں بھی فرشتے نے یہی جواب دیا ظاہر ہے کہ جو مطلب اس جواب کا وہاں ہے وہی یہاں بھی ہے۔ اس طرح سورة ، آیات (28۔ 30) میں جب فرشتہ حضرت ابراہیم کو بیٹے کی بشارت دیتا ہے اور حضرت سارہ کہتی ہیں کہ مجھ بوڑھی بانجھ کے ہاں بیٹا کیسے ہوگا تو فرشتہ ان کو جواب دیتا ہے کہ " کذلک " ایسا ہی ہوگا " ظاہر ہے کہ اس سے مراد بڑھاپے اور بانجھ پن کے باوجود ان کے ہاں اولاد ہونا ہے۔ علاوہ بریں اگر کذلک کا مطلب یہ لے لیا جائے کہ بشر تجھے چھوئے گا اور تیرے ہاں اس طرح لڑکا ہوگا جیسے دنیا بھر کی عورتوں کے ہاں ہوا کرتا ہے، تو پھر بعد کے دونوں فقرے بالکل بےمعنی ہوجاتے ہیں۔ اس صورت میں یہ کہنے کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے کہ تیرا رب کہتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیئے بہت آسان ہے، اور یہ کہ ہم اس لڑکے کو ایک نشانی بنانا چاہتے ہیں۔ نشانی کا لفظ یہاں صریحاً معجزہ کے معنی میں ہی استعمال ہوا ہے۔ اور اسی معنی پر یہ فقرہ بھی دلالت کرتا ہے کہ " ایسا کرنا میرے لیئے بہت آسان ہے " لہذا اس ارشاد کا مطلب بجز اس کے اور کچھ نہیں ہے کہ ہم اس لڑکے کی ذات ہی کو ایک معجزہ کی حیثیت سے بنی اسرائیل کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ بعد کی تفصیلات اس بات کی خود تشریح کر رہی ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی ذات کو کس طرح معجزہ بنا کر پیش کیا گیا۔
Top