Tafheem-ul-Quran - Maryam : 2
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهٗ زَكَرِیَّاۖۚ
ذِكْرُ : ذکر رَحْمَتِ : رحمت رَبِّكَ : تیرا رب عَبْدَهٗ : اپنا بندہ زَكَرِيَّا : زکریا
ذکر ہے 1 اُس رحمت کا جو تیرے ربّ نے اپنے بندے زکریا 2 پر کی تھی
سورة مَرْیَم 1 تقابل کے لیئے سورة آل عمران رکوع 4 پیش نظر رہے جس میں یہ قصہ دوسرے الفاظ میں بیان ہوچکا ہے۔ تفہیم القران ج 1۔ ص 246۔ 250) سورة مَرْیَم 2 یہ حضرت زکریا جن کا ذکر یہاں ہو رہا ہے حضرت ہارون کے خاندان سے تھے۔ ان کی پوزیشن ٹھیک ٹھیک سمجھنے کے لیئے ضروری ہے کہ بنی اسرائیل کے نظام کہانت (Priesthood) کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے فلسطین پر قابض ہونے کے بعد بنی اسرائیل نے ملک کا انتظام اس طرح کیا تھا کہ حضرت یعقوب کی اولاد کے 12 قبیلوں میں تو سارا ملک تقسیم کردیا گیا، اور تیرھواں قبیلہ (یعنی لاوی بن یعقوب کا گھرانا) مذہبی خدمات کے لیئے مخصوص رہا پھر بنی لاوی میں سے بھی اصل وہ خاندان جو، مقدس میں خداوند کے آگے بخور جلا نے کی خدمت اور پاک ترین چیزوں کی تقدیس کا کام کرتا تھا، حضرت ہارون کا خاندان تھا۔ باقی دوسرے بنی لاوی مقدس کے اندر نہیں جاسکتے تھے بلکہ خداوند کے گھر کی خدمت کے وقت صحنوں اور کوٹھڑیوں میں کام کرتے تھے، سبت کے دن اور عیدوں کے موقع پر سوختنی قربانیاں چڑھاتے تھے، اور مقدس کی نگرانی میں بنی ہارون کا ہاتھ بٹاتے تھے۔ بنی ہارون کے چوبیس خاندان تھے جو باری باری سے مقدس کی خدمت کے لیئے حاضر ہوتے۔ انہی خاندانوں میں سے ایک ابیاہ کا خاندان تھا جس کے سردار حضرت زکریا تھے۔ اپنے خاندان کی باری کے دنوں میں یہی مقدس میں جاتے اور بخور جلا نے کی خدمت انجام دیتے تھے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو بائیبل کی کتاب توار یخ اول۔ باب 23، 24)
Top