Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
اجازت دے دی گئی اُن لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جارہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں ، 78 اور اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے۔ 79
سورة الْحَجّ 78 جیسا کہ دیباچے میں بیان کیا جا چکا ہے، یہ قتال فی سبیل اللہ کے بارے میں اولین آیت ہے جو نازل ہوئی۔ اس آیت میں صرف اجازت دی گئی تھی۔ بعد میں سورة بقرہ کی وہ آیات نازل ہوئیں جن میں جنگ کا حکم دے دیا گیا، یعنی وَقَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ ، (آیت 190) اور واقْتُلُوْھُمْ حَیْثُ ثَقِتُمُوْھُمْ وَاَخْرِجُوْھَمْ مِّن حَیْثَ اَخْرَجُوْکُمْ (آیت 191) اور وَقَاتِلُوْھُمْ حتیٰ لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ للہِ (آیت 193) اور کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ کُرْہٌ لَّکُمْ (آیت 216) اور وَقَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ وَعْلَمُوْآ اَنَّ اللہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔ (آیت 244) اجازت اور حکم میں صرف چند مہینوں کا فصل ہے۔ اجازت ہماری تحقیق کے مطابق ذی الحجہ 1 ھ میں نازل ہوئی، اور حکم جنگ بدر سے کچھ پہلے رجب یا شعبان 2 ھ میں نازل ہوا۔ سورة الْحَجّ 79 یعنی اس کے باوجود کہ یہ چند مٹھی بھر آدمی ہیں، اللہ ان کو تمام مشرکین عرب پر غالب کرسکتا ہے۔ یہ بات نگاہ میں رہے کہ جس وقت تلوار اٹھانے کی یہ اجازت دی جا رہی تھی، مسلمانوں کی ساری طاقت صرف مدینے کے ایک معمولی قصبے تک محدود تھی اور مہاجرین و انصار مل کر بھی ایک ہزار کی تعداد تک نہ پہنچتے تھے۔ اور اس حالت میں چیلنج دیا جا رہا تھا قریش کو جو تنہا نہ تھے بلکہ عرب کے دوسرے مشرک قبائل بھی ان کی پشت پر تھے اور بعد میں یہودی بھی ان کے ساتھ مل گئے۔ اس موقع پر یہ ارشاد کہ " اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے " نہایت بر محل تھا۔ اس سے ان مسلمانوں کی بھی ڈھارس بندھائی گئی جنہیں پورے عرب کی طاقت کے مقابلے میں تلوار لے کر اٹھ کھڑے ہونے کے لیے ابھارا جا رہا تھا۔ اور کفار کو بھی متنبہ کردیا گیا کہ تمہارا مقابلہ۔ دراصل ان مٹھی بھر مسلمانوں سے نہیں بلکہ خدا سے ہے۔ اس کے مقابلے کی ہمت ہو تو سامنے آجاؤ۔
Top