Tafheem-ul-Quran - Al-Muminoon : 41
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ بِالْحَقِّ : (وعدہ) حق کے مطابق فَجَعَلْنٰهُمْ : سو ہم نے انہیں کردیا غُثَآءً : خس و خاشاک فَبُعْدًا : دوری (مار) لِّلْقَوْمِ : قوم کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
آخر کار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامہ ٴ عظیم نے ان کو آلیا اور ہم نے ان کو کچرا 37 بنا کر پھینک دیا۔۔۔۔ دُور ہو ظالم قوم!
سورة الْمُؤْمِنُوْن 37 اصل میں لفظ غُثَاء استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں وہ کوڑا کرکٹ جو سیلاب کے ساتھ بہتا ہوا آتا ہے۔ اور پھر کناروں پر لگ لگ کر پڑا سڑتا رہتا ہے۔
Top