Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 56
یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَةٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ
يٰعِبَادِيَ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے اِنَّ : بیشک اَرْضِيْ : میری زمین وَاسِعَةٌ : وسیع فَاِيَّايَ : پس میری ہی فَاعْبُدُوْنِ : پس تم عبادت کرو
اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، میری زمین وسیع  ہے، پس تم میری ہی بندگی بجا لاؤ۔94
سورة العنکبوت 94 یہ اشارہ ہے ہجرت کی طرف۔ مطلب یہ ہے کہ اگر مکہ میں خدا کی بندگی کرنی مشکل ہو رہی ہے تو ملک چھوڑ کر نکل جاؤ، خدا کی زمین تنگ نہیں ہے۔ جہاں بھی تم خدا کے بندے بن کر رہ سکتے ہو وہاں چلے جاؤ۔ تم کو قوم و وطن کی نہیں بلکہ اپنے خدا کی بندگی کرنی چاہیے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اصل چیز قوم، وطن اور ملک نہیں ہے بلکہ اللہ کی بندگی ہے۔ اگر کسی وقت قوم و وطن اور ملک کی محبت کے تقاضے اللہ کی بندگی کے تقاضوں سے ٹکرا جائیں تو وہی وقت مومن کے ایمان کی آزمائش کا ہوتا ہے۔ جو سچا مومن ہے وہ اللہ کی بندگی کرے گا اور قوم وطن اور ملک کو لات مار دے گا۔ جو جھوٹا مدعی ایمان ہے وہ ایمان کو چھوڑ دے گا اور اپنی قوم اور اپنے ملک و وطن سے چمٹا رہے گا۔ یہ آیت اس باب میں بالکل صریح ہے کہ ایک سچا خدا پرست انسان محب قوم و وطن تو ہوسکتا ہے مگر قوم پرست نہیں ہوسکتا۔ اس کے لیے خدا کی بندگی ہر چیز سے عزیز تر ہے جس پر دنیا کی ہر چیز کو وہ قربان کردے گا مگر اسے دنیا کی کسی چیز پر بھی قربان نہ کرے گا۔
Top