Tafheem-ul-Quran - Az-Zukhruf : 51
وَ نَادٰى فِرْعَوْنُ فِیْ قَوْمِهٖ قَالَ یٰقَوْمِ اَلَیْسَ لِیْ مُلْكُ مِصْرَ وَ هٰذِهِ الْاَنْهٰرُ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِیْ١ۚ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَؕ
وَنَادٰى : اور پکارا فِرْعَوْنُ : فرعون نے فِيْ قَوْمِهٖ : اپنی قوم میں قَالَ يٰقَوْمِ : کہا اے میری قوم اَلَيْسَ : کیا نہیں ہے لِيْ : میرے لیے مُلْكُ مِصْرَ : بادشاہت مصر کی وَهٰذِهِ : اور یہ الْاَنْهٰرُ : دریا۔ نہریں تَجْرِيْ : جو بہتی ہیں مِنْ تَحْتِيْ : میرے نیچے سے اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ : کیا پھر نہیں تم دیکھتے
ایک روز فرعون نے  اپنی قوم کی درمیان پُکار کر کہا”45 لوگو، کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے، اور یہ نہریں میرے نیچے نہیں بہہ رہی ہیں؟ کیا تم لوگوں کو نظر نہیں آتا ؟46
سورة الزُّخْرُف 45 غالباً پوری قوم میں پکارنے کی عملی صورت یہ رہی ہوگی کہ فرعون نے جو بات اپنے دربار میں سلطنت کے اعیان و اکابر اور قوم کے بڑے بڑے سرداروں کو مخاطب کر کے کہی تھی، اسی کو منادیوں کے ذریعہ سے پورے ملک کے شہروں اور قریوں میں نشر کرایا گیا ہوگا۔ بےچارے کے پاس اس زمانہ میں یہ ذرائع نہ تھے کہ خوشامدی پریس، خانہ ساز خبر رساں ایجنسیوں اور سرکاری ریڈیو سے منادی کراتا۔ سورة الزُّخْرُف 46 منادی کا یہ مضمون ہی صاف بتارہا ہے کہ ہز میجسٹی کے پاؤں تلے زمین نکلی جا رہی تھے۔ حضرت موسیٰ ؑ کے پے در پے معجزات نے ملک کے عوام کا عقیدہ اپنے دیوتاؤں پر سے متزلزل کردیا تھا۔ اور فراعنہ کا باندھا ہوا وہ سارا طلسم ٹوٹ گیا تھا جس کے ذریعہ سے خداؤں کا اوتار بن کر یہ خاندان مصر اپنی خداوندی چلا رہا تھا۔ اسی صورت حال کو دیکھ کر فرعون چیخ اٹھا کہ کم بختو، تمہیں آنکھوں سے نظر نہیں آتا کہ اس ملک میں بادشاہی کس کی ہے اور دریائے نیل سے نکلی ہوئی یہ نہریں جن پر تمہاری ساری معیشت کا انحصار ہے، کس کے حکم سے جاری ہیں ؟ یہ ترقیات (Developments) کے کام تو میرے اور میرے خاندان کے لیے ہوئے ہیں، اور تم گرویدہ ہو رہے ہو اس فقیر کے۔
Top