Tafheem-ul-Quran - An-Najm : 29
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى١ۙ۬ عَنْ ذِكْرِنَا وَ لَمْ یُرِدْ اِلَّا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاؕ
فَاَعْرِضْ : تو اعراض برتیئے عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى : اس سے جو منہ موڑے عَنْ ذِكْرِنَا : ہمارے ذکر سے وَلَمْ يُرِدْ : اور نہ چاہے وہ اِلَّا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : مگر دنیا کی زندگی
پس اے نبیؐ ، جو شخص ہمارے ذکر سےمنہ پھیرتا ہے، 24 اور دنیا کی زندگی کے سوا جسے کچھ مطلوب نہیں ہے، اسے  اس کے حال پر چھوڑدو25
سورة النَّجْم 24 ذکر کا لفظ یہاں کئی معنی دے رہا ہے اس سے مراد قرآن بھی ہوسکتا ہے، محض نصیحت بھی مراد ہوسکتی ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خدا کا ذکر سننا ہی جسے گوارا نہیں ہے۔ سورة النَّجْم 25 یعنی اس کے پیچھے نہ پڑو اور اسے سمجھانے پر اپنا وقت ضائع نہ کرو۔ کیونکہ ایسا شخص کسی ایسی دعوت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ ہوگا جس کی بنیاد خدا پرستی پر ہو، جو دنیا کے مادی فائدوں سے بلند تر مقاصد اور اقدار کی طرف بلاتی ہو، اور جس میں اصل مطلوب آخرت کی ابدی فلاح و کامرانی کو قرار دیا جا رہا ہو۔ اس قسم کے مادہ پرست اور خدا بیزار انسان پر اپنی محنت صرف کرنے کے بجائے توجہ ان لوگوں کی طرف کرو جو خدا کا ذکر سننے کے لیے تیار ہوں اور دنیا پرستی کے مرض میں مبتلا نہ ہوں۔ سورة النَّجْم 26 یہ جملہ معترضہ ہے جو سلسلہ کلام کو بیچ میں توڑ کر پچھلی بات کی تشریح کے طور پر ارشاد فرمایا گیا ہے۔
Top