Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 69
وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَّقُوْنَ : پرہیز کرتے ہیں مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز وَّلٰكِنْ : اور لیکن ذِكْرٰي : نصیحت کرنا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں
وما علی الذین یتقون من حسابہم من شی ولکن ذکری اور جو لوگ احتیاط رکھتے ہیں (یعنی رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ ؓ ان پر ان (مشرکوں) کی باز پرس کا کوئی اثر نہیں پہنچے گا ہاں ان (مسلمانوں) کے ذمہ نصیحت کردینا ہے۔ من حسابہم میں منتبعیض کے لئے ہے اور ضمیر کفار کی طرف راجع ہے۔ مِنْ شئٍ میں منزائد ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کافروں سے ان کے گناہوں کا جو محاسبہ و مواخذہ ہوگا اس کا کوئی حصہ مسلمانوں کو نہیں چمٹ جائے گا۔ وَلٰکِنْ ذکرٰیکا یہ مطلب ہے کہ اگر مسلمانوں میں طاقت و استطاعت ہو تو بقدر استطاعت خوض فی الآیات اور دوسری برائیوں سے منع کرنے کی ذمہ داری مسلمانوں کی ہے۔ لعلہم یتقون شاید وہ بھی احتیاط کرنے لگیں۔ یعنی مسلمانوں کے نصیحت کرنے سے شاید کافر نصیحت پذیر ہوجائیں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لعلہم کی ضمیر الذین یتقون کی طرف راجع ہو اس وقت مطلب اس طرح ہوگا تاکہ مسلمان تقویٰ پر جمے رہیں۔
Top