Tafheem-ul-Quran - At-Tawba : 40
اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجْدَرُ اَلَّا یَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اَلْاَعْرَابُ : دیہاتی اَشَدُّ : بہت سخت كُفْرًا : کفر میں وَّنِفَاقًا : اور نفاق میں وَّاَجْدَرُ : اور زیادہ لائق اَلَّا يَعْلَمُوْا : کہ وہ نہ جانیں حُدُوْدَ : احکام مَآ : جو اَنْزَلَ : نازل کیے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر رَسُوْلِهٖ : اپنا رسول وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
تم نے اگر نبی کی مدد نہ کی تو کچھ پروا نہیں،اللہ اُس کی مدد اُس وقت کر چکا ہے جب کافروں نے اسے نکال دیا تھا، جب وہ صرف دو میں کا دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ ”غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے“42۔ اُس وقت اللہ نے اس پر اپنی طرف سے سکون ِقلب نازل کیا اور اس کی مدد ایسے لشکروں سے کی جو تم کو نظر نہ آتے تھے اور کافروں کا بول نیچا کر دیا۔ اور اللہ کا بول تو اُونچا ہی ہے، اللہ زبر دست اور دانا و بینا ہے
سورة التَّوْبَة 42 یہ اس موقع کا ذکر ہے جب کفار مکہ نے نبی ﷺ کے قتل کا تہیہ کرلیا تھا اور آپ عین اس رات کو، جو قتل کے لیے مقرر کی گئی تھی، مکہ سے نکل کر مدینہ کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد دو دو چار چار کر کے پہلے ہی مدینہ جا چکی تھی۔ مکہ میں صرف وہی مسلمان رہ گئے تھے جو بالکل بےبس تھے یہ منافقانہ ایمان رکھتے تھے اور ان پر کوئی بھروسہ نہ کیا جاسکتا تھا۔ اس حالت میں جب آپ کو معلوم ہوا کہ آپ کے قتل کا فیصلہ ہوچکا ہے تو آپ صرف ایک رفیق حضرت ابوبکر ؓ کو ساتھ لے کر مکہ سے نکلے، اور اس خیال سے کہ آپ کا تعاقب ضرور کیا جائے گا، آپ نے مدینہ کی راہ چھوڑ کر (جو شمال کی طرف تھی) جنوب کی راہ اختیار کی۔ یہاں تین دن تک آپ غار ثور میں چھپے رہے۔ خون کے پیاسے دشمن آپ کو ہر طرف ڈھونڈتے پھر رہے تھے۔ اطراف مکہ کی وادیوں کا کوئی گوشہ انہوں نے ایسا نہ چھوڑا جہاں آپ کو تلاش نہ کیا ہو۔ اسی سلسلہ میں ایک مرتبہ ان میں سے چند لوگ عین اس غار کے دہانے پر بھی پہنچ گئے جس میں آپ چھپے ہوئے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ کو سخت خوف لاحق ہوا کہ اگر ان لوگوں میں کسی نے ذرا آگے بڑھ کر غار میں جھانک لیا تو وہ ہمیں دیکھ لے گا۔ لیکن نبی ﷺ کے اطمینان میں ذرا فرق نہ آیا اور آپ نے یہ کہہ کر حضرت ابوبکر ؓ کو تسکین دی کہ ”غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے“۔
Top