Tafseer-al-Kitaab - Ibrahim : 4
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهٖ لِیُبَیِّنَ لَهُمْ١ؕ فَیُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : ہم نے نہیں بھیجا مِنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر بِلِسَانِ : زبان میں قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی لِيُبَيِّنَ : تاکہ کھول کر بیان کردے لَهُمْ : ان کے لیے فَيُضِلُّ : پھر گمراہ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جو کو چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اور (دیکھو، ) ہم نے کوئی پیغمبر (دنیا میں) نہیں بھیجا مگر (اس طرح کہ) وہ اپنی قوم ہی کی زبان میں (پیغام حق پہنچانے والا تھا) تاکہ ان کو (اچھی طرح) سمجھا سکے۔ پھر اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ زبردست (اور) حکمت والا ہے۔
[1] کیونکہ اللہ بالادست ہونے کے ساتھ ساتھ حکیم و دانا بھی ہے اس لئے وہ اپنی بالادستی کو اندھا دھند استعمال نہیں کرتا کہ بغیر کسی معقول وجہ کے جسے چاہے ہدایت دے دے اور جسے چاہے خواہ مخواہ بھٹکا دے۔ اس نے ہر شخص کے اندر ہدایت حاصل کرنے کی صلاحیتیں ودیعت کی ہیں۔ جو شخص ان سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے وہ ہدایت کا مستحق ہوتا ہے اور جو شخص ان کی قدر نہیں کرتا وہ گمراہی کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
Top