Tafseer-al-Kitaab - Al-Hijr : 29
فَاِذَا سَوَّیْتُهٗ وَ نَفَخْتُ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَهٗ سٰجِدِیْنَ
فَاِذَا : پھر جب سَوَّيْتُهٗ : میں اسے درست کرلوں وَنَفَخْتُ : اور پھونکوں فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِيْ : اپنی روح سے فَقَعُوْا : تو گر پڑو تم لَهٗ : اس کے لیے سٰجِدِيْنَ : سجدہ کرتے ہوئے
تو جب ہم اسے پورا بنا چکیں اور اس میں اپنی روح سے (کچھ) پھونک دیں تو تم سب اس کے آگے سجدے میں گر جانا۔
[14] انسان کے اندر جو روح پھونکی گئی ہے وہ دراصل صفات الٰہی کا ایک عکس یا پرتو ہے اور اس پرتو کی وجہ سے انسان زمین پر اللہ کا خلیفہ قرار پایا ہے۔
Top