Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
(جن مومنوں کے خلاف کافروں کی طرف سے جنگ کی جا رہی ہے اب) انھیں بھی (اس کے جواب میں) جنگ کی اجازت دی جاتی ہے اس واسطے کہ ان پر (سراسر) ظلم کیا گیا ہے اور یقینا اللہ ان کی مدد پر قادر ہے۔
[34] جب تک نبی ﷺ مکہ میں تھے تو حکم تھا کہ کفار کی سختیوں پر مسلمان صبر کریں اور ہاتھ روکے رکھیں چناچہ کامل تیرہ سال تک کفار کا ظلم و تشدد برداشت کرتے رہے۔ جب رسول اکرم ﷺ نے مدینہ ہجرت فرمائی تب یہ آیت نازل ہوئی اور بالاتفاق یہ وہ پہلی آیت ہے جس میں کفار کے ساتھ جنگ کرنے کی اجازت دی گئی۔
Top