Tafseer-al-Kitaab - Al-Ankaboot : 56
یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَةٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ
يٰعِبَادِيَ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے اِنَّ : بیشک اَرْضِيْ : میری زمین وَاسِعَةٌ : وسیع فَاِيَّايَ : پس میری ہی فَاعْبُدُوْنِ : پس تم عبادت کرو
اے ہمارے بندو جو ایمان لائے ہو، ہماری زمین وسیع ہے، پس (جہاں رہ کر تم سے بن پڑے) ہماری ہی عبادت کرو۔
[26] یہ اشارہ ہے ہجرت کی طرف۔ یعنی اگر یہ مکہ کے کافر تنگ کرتے ہیں تو اللہ کی زمین تنگ نہیں۔ دوسری جگہ ہجرت کر جاؤ جہاں تم اللہ کے بندے بن کر رہ سکو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اصل چیز قوم، ملک اور وطن نہیں بلکہ اللہ کی بندگی ہے۔ یہ آیت اس باب میں صریح ہے کہ ایک توحید پرست انسان محب وطن تو ہوسکتا ہے مگر وطن پرست نہیں ہوسکتا۔ وہ اللہ کی بندگی پر دنیا کی ہر چیز کو قربان کر دے گا مگر اللہ کی بندگی کو کسی چیز پر قربان نہیں کرے گا۔
Top