Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 61
فَمَنْ حَآجَّكَ فِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَ اَبْنَآءَكُمْ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَكُمْ وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَكُمْ١۫ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ
فَمَنْ : سو جو حَآجَّكَ : آپ سے جھگڑے فِيْهِ : اس میں مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جب جَآءَكَ : آگیا مِنَ : سے الْعِلْمِ : علم فَقُلْ : تو کہ دیں تَعَالَوْا : تم آؤ نَدْعُ : ہم بلائیں اَبْنَآءَنَا : اپنے بیٹے وَاَبْنَآءَكُمْ : اور تمہارے بیٹے وَنِسَآءَنَا : اور اپنی عورتیں وَنِسَآءَكُمْ : اور تمہاری عورتیں وَاَنْفُسَنَا : اور ہم خود وَاَنْفُسَكُمْ : اور تم خود ثُمَّ : پھر نَبْتَهِلْ : ہم التجا کریں فَنَجْعَلْ : پھر کریں (ڈالیں) لَّعْنَتَ : لعنت اللّٰهِ : اللہ عَلَي : پر الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
پھر جب تم کو (مسیح کی) حقیقت معلوم ہوچکی اس کے بعد بھی تم سے اس کے بارے میں جو کوئی کٹ حجتی کرے تو (ایسے لوگوں سے) کہو کہ آؤ ہم دونوں فریق (میدان میں نکلیں اور) اپنے اپنے بیٹوں اور عورتوں کو بلا لیں اور خود بھی شریک ہوں پھر ہم سب گڑگڑا کر دعا کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجیں۔
[28] اسی کا نام شریعت کی اصطلاح میں مباہلہ ہے۔ مباہلہ میں ہر فریق اپنے کو اللہ کے سپرد کرتا ہے اور گڑگڑا کر دعا مانگنے کے بعد اس کے فیصلہ کا منتظر رہتا ہے۔
Top