Tafseer-al-Kitaab - Al-Ahzaab : 27
وَ اَوْرَثَكُمْ اَرْضَهُمْ وَ دِیَارَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ وَ اَرْضًا لَّمْ تَطَئُوْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا۠   ۧ
وَاَوْرَثَكُمْ : اور تمہیں وارث بنادیا اَرْضَهُمْ : ان کی زمین وَدِيَارَهُمْ : اور ان کے گھر (جمع) وَاَمْوَالَهُمْ : اور ان کے مال (جمع) وَاَرْضًا : اور وہ زمین لَّمْ تَطَئُوْهَا ۭ : تم نے وہاں قدم نہیں رکھا وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرًا : قدرت رکھنے والا
اور اس نے تمہیں ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال کا وارث بنادیا۔ اور اس زمین کا (بھی) جس میں تم نے (اب تک) قدم نہیں رکھا ہے۔ اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
[27] یہ یہودیوں کا قبیلہ بنی قریظہ تھا جو مدینہ کے جنوب مشرقی جانب رہتا تھا اور جنگ احزاب سے پہلے اس کا مسلمانوں کے ساتھ صلح کا معاہدہ تھا۔ جنگ احزاب کے موقع پر یہ لوگ معاہدے کو بالائے طاق رکھ کر حملہ آوروں کی مدد پر کھڑے ہوگئے۔ جب مدینہ کا محاصرہ ختم ہوا تو مسلمانوں نے فوراً ان پر چڑھائی کی اور ان کے قلعوں کا محاصرہ کرلیا۔ یہ محاصرہ تین ہفتے جاری رہا۔ آخر محصورین تاب نہ لاسکے اور پیغام بھیجا کہ سعد بن معاذ کو (جو ان کے حلیف اور قبیلہ اوس کے سردار تھے) ہم حکم ٹھہراتے ہیں۔ جو فیصلہ وہ کریں گے ہمیں منظور ہوگا۔ نبی ﷺ نے ان کی تجویز منظور فرمالی۔ سعد نے یہ فیصلہ کیا کہ بنی قریظہ کے تمام جوان قتل کئے جائیں اور ان کے بچوں اور عورتوں کو غلام بنا لیا جائے۔ یہ فیصلہ ٹھیک ٹھیک ان کی کتاب تورات کے مطابق تھا۔ چناچہ اس پر عمل کیا گیا۔ [28] مراد خیبر کی زمین ہے جو دو برس بعد مسلمانوں کے ہاتھ لگی۔
Top