Tafseer-al-Kitaab - Az-Zumar : 10
قُلْ یٰعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌ١ؕ وَ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ١ؕ اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ
قُلْ : فرمادیں يٰعِبَادِ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ : جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوْا : تم ڈرو رَبَّكُمْ ۭ : اپنا رب لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اَحْسَنُوْا : اچھے کام کیے فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا حَسَنَةٌ ۭ : بھلائی وَاَرْضُ اللّٰهِ : اور اللہ کی زمین وَاسِعَةٌ ۭ : وسیع اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُوَفَّى : پورا بدلہ دیا جائے گا الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
(اے پیغمبر، ہماری طرف سے مسلمانوں سے) کہہ دو کہ اے ہمارے بندو جو ایمان لا چکے ہو، اپنے رب سے ڈرتے رہو۔ جو لوگ اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے (آخرت میں) بھلائی ہے اور اللہ کی زمین (بڑی) فراخ ہے۔ اور صبر کرنے والوں کو تو ان کا صلہ (آخرت میں) بےحساب دیا جائے گا۔
[9] یعنی اگر کسی خاص سرزمین میں احکام دین پر عمل کا موقع نہیں ملتا تو کسی اور جگہ چلے جاؤ جہاں آزادی سے اللہ کے احکام بجا لا سکو۔ [10] یعنی ان لوگوں کو جنہوں نے راہ حق میں سختیاں برداشت کیں اور ان کے پائے ثبات میں لغزش نہ آئی۔
Top