Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 55
فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
فَلَمَّآ : تو جب اٰسَفُوْنَا : وہ غصے میں لائے انْتَقَمْنَا : انتقام لیا ہم نے مِنْهُمْ : ان سے فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِيْنَ : تو غرق کردیا ہم نے ان سب کو
پھر جب انہوں نے (اپنی نافرمانیوں سے) ہم کو خفا کیا تو ہم نے ان سے خوب انتقام لیا پس ان سب کو غرق کر دیا
فرعون کی یہ حالت بدستور قائم رہی یہاں تک کہ وہ ہمارے انتقام کی نذر ہوگیا 55 ؎ موسیٰ (علیہ السلام) برس ہا برس فرعون کی اصلاح کرنے کی کوشش میں مصروف رہے لیکن اس کی اصلاح نہ ہونا تھی نہ ہوئی اور وہ بدستور اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا۔ انجام کار اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ آپ اپنی قوم بنی اسرائیل کو ساتھ لے کر مصر سے نکل چلیں اور ہمارے انتقام لینے کی حالت کا نظارہ خود بھی کریں اور اپنی قوم کو بھی کرائیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے بنی اسرائیل میں سے جو آپ کے ساتھ نکلنے پر تیار ہوئے لے کر نکل کھڑے ہوئے۔ فرعون نے اپنی افواج اور انصار کو ساتھ لے کر ان کا تعاقب کیا ، رات گزر گئی بنی اسرائیل دریا کو عبور کر ہی رہے تھے کہ فرعون اور اس کے لشکر نے ان کو للکارا کہ خبردار ! ہم تمہاری تکا بوٹی کرنے کے لیے تمہارے پیچھے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بھی دریا کو عبور کرنے کے لیے چھلانگیں لگادیں جب سب کے سب پانی میں داخل ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی آنکھوں کے سامنے فرعون اور اس کی ساری قوم کو ڈبو کر رکھ دیا اور ان میں سے ایک بھی ایسانہ تھا جو اللہ تعالیٰ کے اس عذاب کی گرفت سے بچ کر نکل سکا۔ اس طرح ظلم وستم کی داستان کا خاتمہ کردیا گیا اور اب بنی اسرائیل کی آزمائش کا وقت شروع ہوگیا۔
Top