Tafseer-al-Kitaab - Ar-Rahmaan : 8
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ
وَ : اور اِلٰي : طرف مَدْيَنَ : مدین اَخَاهُمْ : ان کے بھائی شُعَيْبًا : شعیب قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : نہیں تمہارا مِّنْ : سے اِلٰهٍ : معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا قَدْ جَآءَتْكُمْ : تحقیق پہنچ چکی تمہارے پاس بَيِّنَةٌ : ایک دلیل مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاَوْفُوا : پس پورا کرو الْكَيْلَ : ناپ وَالْمِيْزَانَ : اور تول وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی اشیا وَلَا تُفْسِدُوْا : اور فساد نہ مچاؤ فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں بَعْدَ : بعد اِصْلَاحِهَا : اس کی اصلاح ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور (اسی طرح ہم نے) مدین (والوں) کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا۔ اس نے (ان سے) کہا کہ اے (برادران) قوم، اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ اب تو تمہارے پاس ایک کھلی دلیل بھی تمہارے رب کی طرف سے آگئی ہے۔ پس ناپ تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو (خریدو فروخت میں) ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو۔ اور زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد برپا نہ کرو اگر تم (واقعی) مومن ہو تو (یقین کرو کہ) اسی میں تمہارے لئے بہتری ہے۔
[39] مدین اصل میں ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک فرزند کا نام تھا پھر اس کا اطلاق قبیلے پر ہونے لگا جو ان کی نسل سے وجود میں آیا۔ جس علاقے میں یہ آباد تھا اس کا نام بھی مدین مشہور ہوگیا۔ یہ علاقہ بحر احمر کے ساحل عرب پر واقع تھا۔ [40] یہ کھلی دلیل کیا تھی قرآن میں اس کی صراحت نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کے نزدیک انبیاء کی تعلیم بجائے خود دلیل اور حجت ہے اور یہ ضروری نہیں کہ اس کے ساتھ کوئی معجزہ بھی ہو۔
Top