Taiseer-ul-Quran - Maryam : 42
اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْكَ شَیْئًا
اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِاَبِيْهِ : اپنے باپ کو يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لِمَ تَعْبُدُ : تم کیوں پرستش کرتے ہو مَا لَا يَسْمَعُ : جو نہ سنے وَلَا يُبْصِرُ : اور نہ دیکھے وَلَا يُغْنِيْ : اور نہ کام آئے عَنْكَ : تمہارے شَيْئًا : کچھ
جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا : ابا جان ! آپ ایسی چیزوں کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں 39 ، نہ دیکھتی ہیں اور نہ تمہارے کسی کام آسکتی ہیں۔
39 سیدنا ابراہیم کا اپنے باپ کو بت پرستی کی قباحتیں سمجھانا :۔ مروجہ شرک کی دو بڑی اقسام ہیں ایک بت پرستی دوسرے پیر پرستی۔ پیر خواہ زندہ ہو یا فوت شدہ۔ زندہ پیر کم از کم دیکھ تو سکتا ہے اور سن بھی سکتا ہے اور مادی وسائل کے ذریعہ مدد بھی کرسکتا ہے۔ مگر سیدنا ابراہیم کی قوم تو بت پرست تھی۔ جو نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں۔ نہ حرکت کرسکتے ہیں بلکہ وہ اپنے وجود تک کے لئے انسانوں کے محتاج ہیں۔ پھر وہ دوسروں کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کیا خاک کرسکتے ہیں ؟
Top