Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 121
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
الَّذِينَ : جنہیں اٰتَيْنَاهُمُ : ہم نے دی الْكِتَابَ : کتاب يَتْلُوْنَهٗ : اس کی تلاوت کرتے ہیں حَقَّ : حق تِلَاوَتِهٖ : اس کی تلاوت اُولٰئِکَ : وہی لوگ يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِهٖ : اس پر وَ مَنْ : اور جو يَكْفُرْ بِهٖ : انکار کریں اسکا فَاُولٰئِکَ : وہی هُمُ الْخَاسِرُوْنَ : وہ خسارہ پانے والے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اسطرح پڑھتے ہیں جیسا کہ اسے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ (حقیقتاً ) اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں۔ 147 اور جو اس کتاب کا انکار کرتا ہے تو ایسے ہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں
147 یہودیوں میں کچھ تھوڑے سے لوگ انصاف پسند بھی تھے جو اپنی کتاب کو نیک نیتی سے پڑھتے اور سمجھتے تھے۔ ایسے ہی لوگ رسول اللہ ﷺ اور قرآن پر ایمان لائے جیسے عبداللہ بن سلام ؓ اور ان کے ساتھی۔ اور ان کے ایمان لانے کی وجہ یہ تھی کہ وہ تورات کو غور سے اور سمجھ کر نیک نیتی سے پڑھتے تھے، اور جو لوگ تورات سے ہدایت حاصل کرنے کے بجائے اس کی تحریف و تاویل کے درپے ہوئے وہ خائب و خاسر ہوئے۔
Top