Dure-Mansoor - Al-Baqara : 121
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
الَّذِينَ : جنہیں اٰتَيْنَاهُمُ : ہم نے دی الْكِتَابَ : کتاب يَتْلُوْنَهٗ : اس کی تلاوت کرتے ہیں حَقَّ : حق تِلَاوَتِهٖ : اس کی تلاوت اُولٰئِکَ : وہی لوگ يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِهٖ : اس پر وَ مَنْ : اور جو يَكْفُرْ بِهٖ : انکار کریں اسکا فَاُولٰئِکَ : وہی هُمُ الْخَاسِرُوْنَ : وہ خسارہ پانے والے
وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں، جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے، یہ لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو شخص اس پر ایمان نہ لائے سو یہ لوگ پوری طرح خسارہ میں ہیں۔
(1) امام عبد الرزاق نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین اتینھم الکتب “ سے مراد یہود و نصاری ہیں۔ (2) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ لفظ آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ سے مراد ہے کہ وہ اس حلال کو حلال کہتے ہیں۔ اور اس کے حرام کو حرام کہتے ہیں اور اس کی جگہوں سے (آیات کو) نہیں ہٹاتے۔ (3) ابو عبید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور الہروی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ یعنی اس کی اتباع کرتے ہیں جیسے اس کی اتباع کا حق ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت ” والقمر اذا تلہا “ (سورۃ شمس آیت 2) بطور دلیل پڑھی فرمایا کہ جب چاند سورج کی اتباع کرے۔ (4) ابن ابی حاتم نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے اس آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ کے تحت روایت کیا کہ جب وہ جنت کے ذکر سے گزرے تو اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرے اور جب دوزخ کے ذکر سے گزرے تو اللہ تعالیٰ کی دوزخ سے پناہ مانگے۔ (5) الخطیب نے کتاب الرواۃ میں مالک سے اسی سند کے ساتھ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ کے بارے میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ وہ ولگ اس کی اتباع کرتے ہیں جیسا کہ اس کی اتباع کا حق ہے۔ (6) عبد الرزاق اور ابن جریر نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ اس کے حلال کو حلال کرتے ہیں اور اس کے حرام کو حرام کرتے ہیں اور اس کو اس طرح تلاوت کرتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے اتارا اور کلمات میں تحریف نہیں کرتے اور اس میں سے کسی چیز کی تاویل نہیں کرتے اس کی تاویل کے اور دوسرے لفظ میں اس کی اتباع کرتے ہیں جیسا کہ اس کی اتباع کا حق ہے۔ (7) ابن ابی حاتم نے زید بن اسلم ؓ سے لفظ آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ کا یہ مطلب بیان کیا کہ وہ اس کو بیان کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اس کو چھپاتے بھی نہیں۔ تلاوت کا حق یہ ہے کہ حلال و حرام میں تمیز کرے (8) عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین اتینھم الکتب یتلونہ حق تلاوتہ، اولئک یؤمنون بہ “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان میں سے مراد محمد ﷺ کے اصحاب ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان لاتے ہیں اور اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ راوی نے کہا کہ ہم کو یہ بھی ذکر کیا گیا کہ ابن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے اللہ کی قسم کہ اس کی تلاوت کا حق یہ ہے کہ اس کے حلال کو حلال کرتے ہیں اور اس کے حرام کو حرام کرتے ہیں اور اس کو اس طرح پڑھتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ نے اس کو اتارا۔ اور اس کے الفاظ اور معنی میں تحریف نہیں کرتے راوی نے کہا کہ ہم کو عمر بن خطاب ؓ نے بیان فرمایا کہ بنی اسرائیل گزر کئے، غیر کو سنانے میں کوئی فائدہ نہیں۔ (9) امام وکیع اور ابن جریر نے حسن (رح) سے لفظ آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ کا یہ مطلب بیان کیا کہ اس کی محکم آیات پر عمل کرتے ہیں اور اس کی متشابہات پر ایمان لاتے ہیں اور جو ان کو سمجھ نہیں آتا تو وہ اس کے جاننے والے کی طرف سپرد کرتے ہیں۔ (10) ابن جریر نے مجاہد (رح) سے لفظ آیت ” یتلونہ حق تلاوتہ “ کا یہ مطلب بیان کیا کہ اس کا اتباع کرتے ہیں جس طرح اس کی اتباع کرنے کا حق ہے۔
Top