Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 84
وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ
وَاجْعَلْ : اور کر لِّيْ لِسَانَ : میرے لیے۔ میرا ذکر صِدْقٍ : اچھا۔ خیر فِي الْاٰخِرِيْنَ : بعد میں آنے والوں میں
اور پچھلے لوگوں میں مجھے سچی ناموری 60 عطا کر۔
60 یعنی اس دنیا میں، میں ایسے اچھے کام کرسکوں کہ بعد میں آنے والے لوگ میرا ذکر اچھے الفاظ میں کیا کریں۔ حضرت ابراہیم کی یہ دعا حرف بحرف قبول ہوگئی۔ دنیا کے اکثر اہل مذاہب آپ کو اپنا دینی پیشوا ضرور تسلیم کرتے ہیں۔ اگرچہ حضرت ابراہیم کی تعلیم سے بہت سی باتوں میں منحرف ہوچکے ہیں۔ اسلام نے از سر نو دین ابراہیمی کو زندہ کیا۔ اور ہر نماز میں دورد کو واجب قرار دے کر آپ کا ذکر خیر بھی جاری کیا۔ مگر افسوس ہے کہ دوسرے مذاہب کی طرح مسلمان بھی خالص دین ابراہیمی سے ہٹ چکے ہیں۔ اور اپنے دین میں شرکت کی آمیزش کرلی ہے۔
Top