Taiseer-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 33
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰۤى اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ اصْطَفٰٓي : چن لیا اٰدَمَ : آدم وَنُوْحًا : اور نوح وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم کا گھرانہ وَاٰلَ عِمْرٰنَ : اور عمران کا گھرانہ عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اللہ تعالیٰ نے آدم کو، نوح کو، آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام اہل عالم میں 35 سے (رسالت کے لیے) منتخب کیا تھا
35 اس آیت سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی امت نصاریٰ کا ذکر ہو رہا ہے۔ اس آیت میں یہ بتلایا جارہا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) انسان ہی تھے اور آدم ہی کی اولاد سے تھے۔ کوئی مافوق البشر ہستی نہیں تھے۔ پھر بعد میں یہ بتلایا گیا ہے کہ ان کی پیدائش کن حالات میں ہوئی اور کیسے ہوئی۔ بعدہ ان کی زندگی کے مختصر سے حالات اور پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا اپنے ہاں اٹھا لینے کا ذکر ہے اور ساتھ ہی عیسائیوں کے عقائد باطلہ کی تردید بھی پیش کی جارہی ہے، جس وقت اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا تو اس وقت کی موجودہ کائنات (آسمان و زمین، شمس و قمر، ستارے، جن اور فرشتے وغیرہ) میں فرشتے ہی تمام مخلوق سے افضل تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے حضرت آدم کو سجدہ کروایا اور حضرت آدم کو تمام جہان والوں پر فضیلت بخشی، پھر انہیں نبوت سے سرفراز فرمایا۔ پھر ان ہی کی اولاد میں نبی پیدا ہوتے رہے۔ پھر حضرت نوح کے بعد سلسلہ نبوت حضرت نوح کی اولاد سے مختص ہوگیا جو حضرت ابراہیم تک چلتا رہا۔ پھر یہ سلسلہ نبوت حضرت ابراہیم کی اولاد سے مختص ہوگیا۔ حتیٰ کہ نبی آخرالزمان بھی انہی کی اولاد سے تھے اور آل عمران کا ذکر بالخصوص اس لیے کیا کہ نسب تو مرد کی طرف سے چلتا ہے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بن باپ پیدا ہوئے تھے۔ البتہ ان کی والدہ حضرت مریم عمران ہی کے خاندان سے تھیں اور اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو منسوب بھی ان کی والدہ مریم ہی کی طرف کیا ہے۔ یہ عمران حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کے والد کا نام ہے۔ انہی کی اولاد سے حضرت مریم تھیں اور اس سورت کا نام آل عمران بھی اسی نسبت سے ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت مریم کے والد کا نام بھی عمران ہو، جیسا کہ آیت کے الفاظ (قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ 35؀) 3 ۔ آل عمران :35) سے ہوتا ہے۔
Top